وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک ہفتے کے دوران کرونا کیسز کم نہ ہوئے تو مکمل لاک ڈاؤن کا سوچنا پڑے گا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے خبردار کیا کہ ایس او پیز پر عمل نہ کیا تو صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے اس لیے عوام ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کریں۔ ہم نے ان ڈور کے ساتھ آؤٹ ڈور ڈائننگ پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کی کوشش رہی کہ مکمل لاک ڈاؤن نہ کیا جائے کیونکہ اس وجہ سے دیہاڑی دار طقبہ شدید متاثر ہوتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بڑے شہروں میں اسپتالوں پر کرونا مریضوں کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ لاہور کے 90 فیصد آئی سی یو بیڈز بھر چکے ہیں جبکہ گوجرانوالہ میں 88 اور ملتان ميں 85 فيصد وينٹی ليٹر بھر چکے ہيں۔ مردان ميں کرونا کی شرح 40 فيصد تک پہنچ چکی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں دستیاب آکسیجن 90 فیصد استعمال ہو رہا ہے اور اگر آکسیجن درآمد بھی کر لیں تو سپلائی کرنا مشکل ہے۔
انہوں نے علمائے کرام سے درخواست کی کہ رمضان میں نماز اور تراویح کے دوران کرونا ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کروائیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں ہندوستان کے عوام کے ساتھ ہیں لیکن ہمارے اپنے حالات بھی اطمینان بخش نہیں ہے۔
فواد چوہدری نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے کراچی کا دورہ منسوخ کیے جانے کے اقدام کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے بہتر فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ جمعہ 23اپریل کو قومی رابطہ کمیٹی اور این سی او سی کے اجلاس بھی ہوئے تھے جس میں صوبوں کے ساتھ مل کر ممکنہ لاک ڈاؤن کی منصوبہ بندی کرنے کی ہدایت کی گئی۔
میڈیا بریفنگ میں اسد عمر نے بتایا تھا کہ شام 6 بجے کے بعد صرف ضروری نوعیت کے کاروبار کھولے جائیں گے۔ عید تک ملک بھر میں ان ڈور ڈائننگ اور آؤٹ ڈور ڈائننگ پر پابندی عائد کردی گئی ہے تاہم ٹیک اوے کی اجازت ہوگی۔ ان ڈور جمز پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
اسد عمر نے بتایا تھا کہ دفاتر کے اوقات 2 بجے تک کر دیے گئے ہیں اور گھر سے کام کرنے کے لیے 50 فیصد حاضری پر زور دیا گیا ہے۔
انھوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر کیسز بڑھتے ہیں تو مکمل لاک ڈاؤن ہوسکتا ہے۔ اس لئے عوام سے مطالبہ ہے کہ عید کی خریداری ابھی سے شروع کر دیں اور آخری دنوں کا انتظار نہ کریں۔