سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کے 53 ملازمین کو فوری فارغ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ایف آئی اے میں غیر قانونی بھرتیوں اورعدالتی حکم پر ملدرآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
ایف آئی اے کی رپورٹ پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا سپریم کورٹ نے 2001 میں تمام ملازمین کی بھرتی کیلیے تین ہدایات دیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق تعیناتیاں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کی جانی تھیں لیکن ایف آئی اے نے عدالتی احکامات پر عمل ہی نہیں کیا، ایف آئی اے رپورٹ نے تو سارا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا ہے۔
ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 60 میں سے چار ملازمین فوت ہوچکے ہیں اور تین نے ٹیسٹ پاس بھی کیا ہے ۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر اثر انداز نہیں ہوسکتا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملازمین دوسری عدالتوں میں چلے گئے، آج ہی ان ملازمین کو فارغ کریں۔
عدالت نے کیس نمٹاتے ہوئے حکم دیا کہ جن ملازمین نے ایف پی ایس سی ٹیسٹ پاس نہیں کیا ان کو فوری طور پر نوکریوں سے فارغ کیا جائے اور ڈی جی ایف آئی اے پندرہ روزمیں عملدرآمد رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائیں۔