احمد نجیب زادے:
کیمبرج اینا لائی ٹیکا اجلاس کے بعد فیس بک اورایپل کے درمیان تنازع کی خلیج ایک بار پھرگہری ہوگئی ہے۔ فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ اورایپل کے سربراہ ٹم کک کے درمیان لفظی جنگ اب دو ہائی ٹیک اداروں کی مڈ بھیڑ میں تبدیل ہورہی ہے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق حال ہی میں ایپل کے سینئر ایگزیکٹو افسر ٹم کک نے آئی فون ڈیوائس میں کچھ ایسی بنیادی تبدیلیاں کی ہیں جن پر فیس بک نے اعتراض کیا ہے اور کہا ہے کہ ایسی تبدیلیوں سے اشتہارات، صارفین کے ڈیٹا کے حصول سمیت رجحانات کی تفصیل اور اشتہارات کی پرائیویسی پالیسی کے حوالہ سے فیس بک کو اپنے وسیع تر عالمی کاروبار کی ترویج کیلئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں کیمبرج اینا لائی ٹیکا اجلاس میں ایپل کے ٹم کک نے واضح کر دیا تھا کہ ان کی ترجیحات میں صارفین کی پرائیویسی افضل ہے۔ لیکن فیس بک، صارفین کی پسند و نا پسند اور رجحانات سمیت ڈیٹا جمع کرنے کی پالیسی کے تحت اشتہارات تیار کرتی اور پیش کرتی ہے۔ تاہم ایپل اپنی نئی ڈیوائس اورآپریٹنگ سسٹم میں ایسا آپشن ڈالنا چاہتی ہے جس کی مدد سے صارف کو اس بات کا حق حاصل ہوجائے گا کہ وہ کسی بھی اشتہار کو دیکھے یا رد کردے۔ یا کسی بھی ایپلی کیشن کو اپنے موبائل فون کی میڈیا فائلز تک رسائی روک دے۔ ایپل کی جانب سے اپنے نئے آپریٹنگ سسٹم آئی او ایس 14 میں پرائیویسی کے حوالے سے ایسی تبدیلیاں کی گئی ہیں کہ اب کوئی بھی ویب سائٹ یا ایپلی کیشن، صارفین کی مرضی کے بغیر ان کا ڈیٹا حاصل نہیں کر سکے گی۔
اسی بات پر فیس بک اور ٹوئٹر کا ایپل کے ساتھ جھگڑا ہوچکا ہے اور فیس بک نے ایپل کمپنی کے فیس بک پیج کا ویری فکیشن بیج بھی ہٹا دیا تھا۔ فیس بک نے ایپل کے آفیشل اکاؤنٹ سے بلوٹک کی تصدیق کو ہٹا کر بظاہر اس کیخلاف جنگ کا آغاز کردیا ہے، جس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ گزشتہ ہفتے فیس بک نے ایک اشتہاری مہم میں ایپل کی رازداری کی تبدیلیوں پر تنقید کی تھی۔
چنیدہ عالمی اخبارات میں سوشل میڈیا کمپنی facebook نے ایپل کے خلاف اخبارات میں پورے صفحہ کے اشتہارات کا ایک سلسلہ جاری کیا تھا۔ ایپل کمپنی کی پالیسی اور نئی ڈیوائس کی سیٹنگ اب ایسی کی جائیں گی کہ عالمی ایپلی کیشنز کو اشتہاری مقاصد کی خاطر صارفین کو ٹریک کرنے کیلئے ان کی اجازت کی ضرورت ہوگی۔ ایپل کے سی ای او، ٹم کک نے گزشتہ ہفتے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ڈیٹا کے اکٹھا ہونے کے عمل کے حوالے سے صارفین کو حق دیا جانا چاہیے۔ آئی او ایس 14 میں ایپ ٹریکنگ ٹرانس پیرنسی میں صارف کی اجازت کی ضرورت ہوگی۔
یاد رہے کہ فیس بک بالخصوص صارفین کا ڈیٹا چوری کرتی ہے۔ ان کی آ ن لائن سرگرمیوں کو چوروں کی طرح ٹریک کرتی ہے اور ان کے رجحانات اور پسند و ناپسند کی معلومات اکٹھا کرتی ہے۔ واقفان حال کا دعویٰ ہے کہ فیس بک صارفین کے ڈیٹا کا ناجائز استعمال کرتی ہے اورعالمی افق پر تھرڈ پارٹیز کو یہ ڈیٹا ڈالروں میں بیچتی ہے۔ ایسا کئی بار ہوچکا ہے کہ ہیکرز نے فیس بک نظام پر حملے کئے ہیں اور کروڑوں صارفین کا ذاتی ڈیٹا چرایا۔ ایپل کے ساتھ جنگ میں فیس بک نے ایپل پالیسی کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نئی پالیسیاں چھوٹے کاروباروں کو ختم کردیں گی اور ان کی فروخت میں 60 فیصد تک کمی آجائے گی۔
اپنی ایپل مخالف مہم میں سوشل میڈیا جائنٹ فیس بک نے گزشتہ برس سے ہی خبردار کرنا شروع کردیا تھا کہ ایپل کی راز داری اور اشتہارات کی پالیسیوں کی تبدیلی سے اس کے کاروبار کو شدید زک پہنچ سکتی ہے۔ اگرچہ ایپل نے جون2020ء میں اپنی ان نئی پالیسیوں کا اعلان کیا تھا۔ لیکن اس کے اطلاق میں2021ء تک تاخیر ہوئی ہے اور اب ان پالیسیوں پر عمل درآمد کا وقت آچکا ہے۔ اس سلسلہ میں ایپل کا استدلال ہے کہ ذاتی معلومات کا تحفظ صارفین کا بنیادی حق ہے، جس کو چھینا نہیں جاسکتا۔ لیکن فیس بک کا کہنا ہے کہ چھوٹے کاروباروں نے بھی ایپل کی نئی پالیسی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایک اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کمپنی کے مطابق نئی پالیسی۔ کاروباری افراد کو ذاتی نوعیت کے اشتہارات چلانے اور موثر طریقے سے صارفین تک پہنچانے کی صلاحیت کو محدود کردے گی۔ امریکی جریدے ’’وال اسٹریٹ جرنل‘‘ کے مطابق دو بڑے اداروں کے سربراہان کے درمیان ہونے والی زبانی لڑائی ذاتیات تک پہنچ چکی ہے۔
ایپل کے سی ای او ٹم کک نے آئی فون آپریٹنگ سسٹم /آئی او ایس صارفین کیلیے نجی معلومات کی حفاظتی پالیسی کو اپناتے ہوئے اپنے فون میں کچھ بنیادی تبدیلیاں لاگو کردی ہیں۔ اپنے صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت کی خاطر آئی او ایس/آئی فون آپریٹنگ سسٹم کی کمزوریوں کو ختم کرنے کیلیے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔