سابق ڈی جی ایف آئی اے نے نیا پنڈورا پکس کھول دیا ہے۔
سابق ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی بشیر میمن کا کہنا ہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ کیس بنانے کے لیے مجھے وزیر اعظم کے دفتر بلایا گیا اور وزیر اعظم نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں ہمت کرنا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بشیر میمن نے کہا کہ وزیرا عظم نے کہا کہ آپ قابل افسر ہیں کام شروع کریں۔
سابق ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ جب شہزاد اکبر کے کمرے میں گئے توبات کھلی کہ جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف کیس بنانا ہے۔ میں نے شہزاد اکبر سے کہا کہ آپ یہ کیا کررہے ہو۔ مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ میرا نقصان ہوگا اس لیے میں نے ریٹائرمنٹ سے پہلے استعفیٰ دے دیا تھا۔
سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے حکومت پر سیاسی انتقام اور اداروں پر اثرانداز ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ میں نے بتایا کہ ہمارے ٹی او آرز میں یہ شامل نہیں، مگر وہ سمجھے کے میں غلط تشریح کررہا ہوں۔ قانونی ٹیم کے ساتھ مشاورت کی تو اس نے بھی کہا کہ آپ کا موقف ٹھیک ہے۔
بشیر میمن نے کہا کہ یہ میرا اختیار ہی نہیں تھا میں سمجھتا تھا کہ اپنے اختیار سے آگے بڑھ جائوں گا۔ پولیس غیر قانونی کام کیسے کرسکتی ہے۔
بشیر میمن نے مزید کہا کہ فروغ نسیم نے کہا کہ فائز عیسی کا کیس میں خود لڑوں گا۔
سابق ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ مریم نواز، مصطفیٰ نواز کھوکھر، خورشید شاہ، اسفند یار اور دیگر کئی سیاستدانوں کے خلاف کیس کے لیے بھی دبائو ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کہا گیا کہ اپوزیشن کو نہیں چھوڑنا۔
بشیر میمن نے کہا کہ اقامہ ورک پرمٹ ہے، اقامہ لینے والا غدار کیسے ہوسکتا ہے۔