پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سابق سربراہ بشیر میمن کے بیان پر تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پیپلزپارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے کا بیان انتہائی اہم اور حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بشیر میمن کے بیان نے احتساب کے نام پر انتقام اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے پردہ اٹھا دیا ہے۔ وزیراعظم، وزیر قانون اور مشیراحتساب کو سامنے آکر الزامات پر وضاحت دینی چاہیے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور ممتاز قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سابق سربراہ بشیر میمن کے بیان سے زیادہ فائدہ شریف خاندان کو ہوتا ہے۔ مریم نواز کی یہ بات درست ہے کہ اس معاملے پر اعلیٰ سطح کی انکوائری ہونی چاہیے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ مریم نواز نے پہلے بھی ایک جج کا آڈیو ٹیپ پیش کیا تھا۔ میں نے اُس ٹیپ پر کہا تھا کہ اگر یہ درست ہے تو نواز شریف باہر آسکتے ہیں۔
رہنما پیپلز پارٹی اعتزاز احسن نے کہا کہ اگر ن لیگ والے خود بشیرمیمن پر استغاثہ کرتے ہیں تو سمجھوں گا کہ یہ سنجیدہ ہیں۔ مسلم لیگ ن پر منحصر ہے کہ وہ اس بیان کوعدالت میں پیش کرے۔ میرا تجربہ یہ ہے کہ اس طرح کا بیان صرف رٹا لگایا ہوا ہوتا ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا مریم نواز نے کہا کہ وزیراعظم ہاوَس میں اس طرح پہلے کبھی نہیں ہوا۔ ماضی میں وزیراعظم ہاوَس میں بہت کچھ ہوا ہے اور سپریم کورٹ پر حملے کی منصوبہ بندی بھی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت کے سابق جج مرحوم ارشد ملک ٹیپ کے بعد ن لیگ نے کارروائی آگے بڑھانے سے گریز کیا تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ مسلم لیگ ن اب بھی گریز کرے گی۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ پیپلز پارٹی کا پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ کیساتھ دوبارہ کوئی تعاون ہوسکتا ہے۔ لانگ مارچ اس طرح نہیں ہوتا کہ آپ ایک دن میں کال دے دیں۔ پیپلز پارٹی معافی نہیں مانگ سکتی۔ پی ڈی ایم سے متعلق رائے پارٹی اجلاس میں دوں گا۔