پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی اتحاد میں واپسی کی خواہشمند ہے لیکن ہماری شرط پر سوچ بچارکی وجہ سے تاخیرہو رہی ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے پی ڈی ایم کےسربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اورعوامی نشینل پارٹی کے پی ڈی ایم سے استعفے منظور نہیں کیے گئے، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم اتحاد میں واپسی کی خواہشمند ہے، ہماری شرط پر سوچ بچارکی وجہ سے تاخیر ہو رہی ہے، اے این پی اور پی پی پی دونوں کے لیے اتحاد میں شمولیت میں کوئی رکاوٹ نہیں۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی بھی باپ سے ووٹ لینے پر پیپلزپارٹی سے ناراض ہے، اے این پی کی قیادت کو کسی دباﺅ کی وجہ سے اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کرنا پڑا، اگر پیپلزپارٹی پی ڈی ایم میں واپس آ کرہمارا موقف تسلیم کر لےتو ہم سینیٹ میں ان کے اپوزیشن لیڈر کو بھی تسلیم کر سکتے ہیں۔ ہمارا اتحاد برقرار ہے اورعید کے بعد اس کا سربراہی اجلاس بلایا جائے گا۔
مولانا نے کہا کہ پی ڈی ایم میں اب ن لیگ کی قیادت شہباز شریف کریں گے، عید کے بعد بھرپورعوامی رابطہ مہم چلائی جائے گی۔ اپوزیشن جماعتوں نے میرا اسمبلیوں سے حلف نہ لینے کا مطالبہ نہ مان کراپنا نقصان کیا، اگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کچھ عرصے کے لیے حلف نہ اٹھاتے تو معاملات کی نوعیت کچھ اور ہوتی۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ میں ان ہاﺅس تبدیلی کاکوئی آپشن نہیں، انتخابی اصلاحات کے لیے ایسی قومی حکومت کے قیام کی راہ ہموار ہو سکتی ہے جس میں اپوزیشن کا پلڑا بھاری ہو، جسٹس قاضی فائز عیسی کے فیصلے کے بعد وزیراعظم اور صدرکا عہدوں پر رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ تجارت کے ہم بھی حق میں ہیں لیکن اس سے قبل اقتصادی استحکام اور سیاسی مفاہمت بہت ضروری ہے، کشمیر پر بھارت کے مقابلے میں ہمارے موقف میں مضبوطی تب ہی پیدا ہو گی جب ہم معاشی طور پر مضبوط ہوں گے، کمزور معیشت کی وجہ سے ہماری خارجہ پالیسی اور دفاع میں بھی مشکلات پیدا ہوتی ہیں
انہوں نے کہاکہ ماضی میں جب ملک کی معیشت مضبوط تھی تو واجپائی بس میں کر بیٹھ کر لاہور آ گیا تھا، اس وقت بھی ہم ان کا استقبال کیا تھا، کمزور معیشت کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر پر ہمارا موقف تحلیل ہو رہا ہے، ہم بہت کمزور پوزیشن پر کھڑے ہیں، اس صورتحال سے نکلنے کے لئے ہمیں مفاہمت سے راستہ بنانا پڑے گا۔