اسلام آباد: ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ لیگی رہنما مفتاح اسماعیل کے خلاف نیب کی جانب سے جو خزانے کو نقصان کا تخمینہ لگایا وہ مفروضے پر مبنی تھا۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایل این جی ریفرنس میں مفتاح اسماعیل کی ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا، چیف جسسٹس اطہر من اللہ نے 23دسمبر 2019 کو دی گئی ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایسا کوئی مواد سامنے نہیں لایا گیا جو مفتاح اسماعیل کا تعلق بادی النظر میں کسی جرم سے جوڑے، نیب نے جو خزانے کو نقصان کا تخمینہ لگایا وہ مفروضے پر مبنی تھا۔
فیصلے میں تحریر ہے کہ مفتاح اسماعیل پر ٹرمینل ون کے معاہدے اور کنسلٹنٹس کی تعیناتی سے متعلق الزام لگایا گیا، معاہدہ حکومت پاکستان نے کیا اور کنسلٹنٹ امریکی امدادی ادارے نے فراہم کئے، کنسلٹنٹ کو ادائیگیاں بھی امریکی امدادی ادارے کی جانب سے کی گئیں، احتساب بیورو نہیں بتا سکا یہ معاملہ نیب آرڈیننس کے تحت جرم کیسے بن گیا، ان حالات میں مفتاح اسماعیل کو مزید قید میں رکھنے کا قانونی جواز نہیں تھا، کسی کو گرفتار کرنے کیلئے اس کے خلاف ٹھوس شواہد کا موجود ہونا ضروری ہے۔
مفتاح اسماعیل کو نیب نے 7 اگست 2019 کو ایل این جی کیس میں گرفتار کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ سے ہی مفتاح اسماعیل کی ضمانت خارج ہونے پر گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔