وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہاہے کہ میں بارڈر ایریا میں تھی جہاں سگنلز کی خرابی کے باعث نہیں دیکھ سکی کہ کس کو بد ہضمی ہو رہی ہے اورجب لیٹ نائٹ سارے معاملے کا پتا چلا تو عمران خان سے مشورہ لینے کا فیصلہ کیا ۔
فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہت سارے انڈر19 کے کھلاڑی بھی اس میچ میں کھیل رہے ہیں ،کچھ بے نامی شادی میں عبداللہ دیوانے بھی ہیں ،ان سارے افراد کو میں کل سے دیکھ رہی ہوں، میں حلقے میں تھی ، وہاں سگنلز کی خرابی کے باعث نہیں دیکھ سکی کہ کس کو بد ہضمی ہوئی ہے ، جب لیٹ نائٹ پتا چلا تو سب سے پہلا ری ایکشن یہ تھا کہ وزیراعظم عمران خان سے اس حوالے سے مشورہ لیا جائے کہ میڈیا میں کیا کہناہے اورکس طرح کہناہے ،اس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب سے معاونت لی جائے کہ اس میچ میں کودناہے یا میچ کو باہر بیٹھ کر دیکھناہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ میں عمران خان اور عثمان بزدار کی شکرگزار ہوں، انہو ںنے عوام دوست سوچ اورعوامی نمائندے ہوتے ہوئے رمضان بازاروں میں افرتفری اور عوام کی سہولت کاری نہ ہونے پر نوٹس لیا ، آج وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے چیف سیکریٹری اور مجھے مشترکہ میٹنگ میں بیٹھ کر اس واقعہ کی خود انکوائری کرنے کا فیصلہ کیاہے ، پنجاب میں تمام رمضان بازاروں کے حوالے سے چینی کی لائنیں میں لگا کر عوامی استحصال پر وزیراعلیٰ نے پاپسندیدگی کا اظہار کیاہے ، حکومت 65 روپے فی کلو چینی فروخت کر رہی ہے ، 20 روپے فی کلو سبسڈی دے رہی ہے ۔
فردوس عاشق اعوان کا کہناتھا کہ اگر وہاں لائنوں میں لگا کر سارا سارا دن ایک کلو چینی کسی ضلع میں دی جاتی ہے تو یہ حکومتی پالیسی کا انحراف ہے ، رمضان بازار میں یہ طے کیا گیا ہے کہ سائلین کو دھوپ سے محفوظ رکھا جائے اور پنکھے لگائے جائیں اور بزرگ شہریوں کیلیے صوفے لگائے جائیں ،اگر حکومتی ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو عوامی نمائندے عوام کو جواب دے ہیں ، کوئی بھی ایسا شخص جو عوام کے پیسے سے تنخواہ لیتا ہے توو ہ عوام کے سامنے جواب دہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بات تویہ ہے کہ کوئی بھی خاتون ہو ، اسے مشکل کام کرناہے تو اس نے سوچ سمجھ کر کرناہے ، کہ فیلڈ میں جاناہے ، جو اے سی سے باہرآ کر گرمی برداشت نہیں کر سکتا انہیں آسان راستے اختیار کرنے چاہئیں ، مشکل سفر پر جانے والوں میں برداشت کا حوصلہ ہونا چاہیے ۔میں جن خواتین کی جنگ لڑرہی تھی وہ میری رشتہ دار نہیں تھیں وہ عام سائلین تھیں جن کو سٹالوں سے چینی خرید کرانہیں فری تقسیم کی تاکہ عوام کو ریلیف ملے ، جولوگ ان لائنوں میں کھڑے ہو کر چینی کیلیے آتے ہیں وہ سکت خرید نہیں رکھتے ۔