وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کا وفاق کا طریقہ بالکل عقل سے باہر ہے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی کے حلقہ این اے 249 میں الیکشن خوش اسلوبی سے ہوا، اور حلقے میں دھاندلی کی کوئی شکایت نہیں تھی، اب حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہو گی، جب کہ دوبارہ گنتی کو ریٹرننگ آفیسرنے مسترد کردیا تھا، الیکشن کمیشن کی طرف سے دوبارہ گنتی کرانے کے فیصلے پر حیرت ہوئی تاہم ہم نے الیکشن کمیشن کا دوبارہ گنتی کا فیصلہ تسلیم کیا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ الیکٹرونک مشین کی باتیں پہلے بھی ہوتی رہی ہیں، 2017 میں بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی بات کی گئی تھی، سیاسی بیانات سے آگے نہیں جائیں گے تو ترقی نہیں کریں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سنا تھا کہ پروازوں میں محدود سیٹس رکھی جائیں گی لیکن ایسا نہیں ہوا، ہم نے سندھ میں سرکاری دفاتر میں 20فیصد حاضری رکھی ہے، سندھ اسمبلی میں25 فیصد سے زیادہ لوگوں کی اجازت نہیں، انٹرسٹی ٹرانسپورٹ بندکرنےکی تجویزدی تھی، اپریل میں بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کر دینی چاہیے تھی، ہم تاخیر کر چکے ہیں، میں تو اگست 2018 سے ہی گھبرا چکا ہوں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کا وفاق کا طریقہ بالکل عقل سے باہر ہے۔ ایک بڑی ناکامی ہوئی ہے کہ ہم ویکسی نیشن وقت پر نہیں منگوا سکے، ہم پسماندہ ممالک سے بھی ویکسی نیشن منگوانے میں پیچھے ہیں۔ ایک وزیر نے ایس او پیز پر عمل ناپنے کیلیے میٹر بھی بنا لیا ہے، بٹن دباتے ہیں اور ایس او پیز کا معلوم ہوجاتا ہے کتنی فالو ہوئیں، اخباری بیان دینے اورنئے نئے میٹرایجاد کرنے سے کوویڈ کو منیج نہیں کرسکتے، ایک وزیر چاند دیکھتےاور وینٹی لیٹرکا بھی بتاتے تھے جو ان کا کام ہی نہیں، ہمیں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا ہے، وزیراعظم کہتے ہیں ماسک نہیں پہنا تو صورتحال بھارت جیسی ہو جائے گی، چھوٹے کمرے میں 50 افراد کھڑے ہیں تو یہ کورونا روکنے کا طریقہ نہیں، آپ روز کراچی سے 50 لوگ بلالیتے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ این سی او سی میں کہا تھا کہ یوم علی رضی اللہ تعلیٰ عنہ پرایک فیصلہ لیں جس پر سب پابند ہوں، این سی او سی نے یوم علی کے جلوس پر پابندی لگائی تھی لیکن پھر صدرمملکت کہتے ہیں جلوس میں ایس او پیز اپنائیں۔