کرونا وائرس ازخود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ نے این ڈی ایم کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر وضاحت کیلیے چیئرمین این ڈی ایم اے کو بھی طلب کرلیا جبکہ حکومت کو دو روز میں آکسیجن سلینڈر کی قیمت مقرر کرنے اور طریقہ کار وضع کرنے کا حکم بھی جاری کر دیاہے۔
سپریم کورٹ نے این ڈی ایم کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر وضاحت کیلیے چیئرمین این ڈی ایم اے کو طلب کر لیا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ این ڈی ایم اے کے سارے معاملات ہی گڑ بڑ ہیں ، الحفیظ نامی کمپنی کو این 95 ماسک کی فیکٹری لگوائی گئی ، فیکٹری کیلیے ساری مشینری اور ڈیوٹیز کی نقد ادائیگی کی گئی ، چارٹرڈ جہاز کے ذریعے مشینری منگوائی اوراس کی ادائیگی بھی نقد ہوئی ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیش کس کو دیا گیا اورکس نے وصول کیا ، معلوم ہی نہیں ، چار پانچ مرتبہ حکم دیا تو کچھ دستاویزات دی گئیں،اب ان دستاویزات کا بھی معلوم نہیں یہ کیا ہیں ۔ چیف نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قرنطینہ سینٹروں پر کروڑوں روپے خرچ کر دیے گئے ، سب کو معلوم ہے کہ حاجی کیمپ قرنطینہ سینٹر کا کیا بنا، حاجی کیمپ پر کروڑوں روپے لگائے گئے ، وہاں پانی ہے نہ ہی رنگ کیا گیا ۔
سرپم کورٹ میں کورونا وائرس از خود نوٹس کی سماعت ہوئی جس دوران ڈریپ حکام نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وینٹی لیٹرسمیت کئی آلات ملک میں تیارہورہے ہیں،چیف جسٹس گلزاراحمد نے استفسارکیا کہ غیررجسٹرڈآلات اورادویات کی درآمدکی اجازت کیوں دی؟حکومت کوکیسے معلوم ہوگاکہ کونسی چیزمنگوائی جارہی ہے؟طبی آلات کی دستیابی کی کیاصورتحال ہے؟۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں بتایا کہ ڈریپ اوراین ڈی ایم اے کی رپورٹس جمع کرادی ہیں، 30 اپریل کوحکومت نے غیر رجسٹرڈادویات کی درآمد کااین اوسی جاری کیا،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیاکوئی تحقیقات کیں کہ ادویات کیوں منگوائی جارہی ہیں؟ ڈریپ حکام نے کہا کہ کوروناسے متعلق کسی بھی دواکی قلت نہیں،ایکٹمراانجیکشن کے علاوہ کئی ادویات کااسٹاک موجودہے ۔
جسٹس مظہرعالم نے کہا کہ ایکٹمراکے حوالے سے کافی منفی رپورٹس ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹیل سے آکسیجن کی بڑی مقدارمل سکتی ہے،پاکستان اسٹیل کے آکسیجن پلانٹ کوفعال کیاجاسکتاہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پاکستان اسٹیل کاآکسیجن پلانٹ 40 سال پراناہے،آکسیجن پلانٹ فعال کرنے پرایک ارب لاگت آئے گی۔
سپریم کورٹ نے حکومت کو دو روز میں آکسیجن سلینڈرکی قیمت کا تعین کرنے کا حکم جاری کر دیاہے اور کہاہے کہ قیمت کے تعین کا طریقہ کار بھی وضع کیا جائے ۔عدالت نے سلینڈر کی قیمتوں کا تعین کرنے کا حکم خیبر پختونخوا حکومت کی درخواست پر جاری کیا ۔
اٹارنی جنرل کے پی کے کا کہناتھا کہ قیمت مقرر نہ ہونے پر سپلائرز من مانے ریٹ وصول کر رہے ہیں ، سربراہ ڈریپ نے کہا کہ آکسیجن وزارت صنعت کے ماتحت ہے ہمارا اس سے تعلق نہیں ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کو آکسیجن سے متعلق تفصیلی رپورٹ فراہم کریں گے ۔