یوٹیلٹی اسٹورز سے چینی کے ساتھ دوسری اشیا خریدنے کی شرط ختم کر دی گئی۔
نجی ٹی وی کے مطابق قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہوا، جس میں یوٹیلٹی اسٹورکارپوریشن آف پاکستان کےآڈٹ پیراز 2019-20 کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں انکشاف ہوا کہ ملک بھر کے یوٹیلٹی اسٹورز پر2015 سے 2020 تک تقریباً 68 کروڑ روپے کی کرپشن ہوئی۔
اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ 2015 سے 2020 تک تقریباً 68 کروڑ روپے کی کرپشن ہوئی، اسٹورز کے 64 ریجن میں سے 30 ریجن میں 15 کروڑ سے زائد کی خوردبرد ہوئی، اسٹورزکے صرف 6 ملازمین نے 2 کروڑ 12 لاکھ کی کرپشن کی۔ ایم ڈی یوٹیلٹی اسٹورز نے اجلاس کو بتایا کہ ان ملازمین کے خلاف ایف آئی اے میں کیسز چل رہے ہیں، لوٹی گئی 2 کروڑ 12 لاکھ روپے کی رقم میں سے 1 کروڑ 11 لاکھ ریکور کر لیے ہیں، جون کے آخر میں ڈیٹا ریکارڈ کیلیے کمپیوٹر سسٹم بھی نصب کر دیا جائے گا، ایف آئی اے یوٹیلٹی سٹورز کے 96 کیسز کی انکوائری کررہا ہے۔
کمیٹی نے کرپشن کیسز میں انکوائری میں سستی پر ایف آئی اے اور نیب پر اظہار برہمی کیا۔ چیئرمین پی اے سی رانا تنویر نے کہا کہ ایف آئی اے سارا دن چینی کے پیچھے پڑا رہتا ہے اصل کام نہیں کرتا، کرپشن کا الزام سیاستدانوں پر لگتا ہے مگر سرکاری اداروں میں پیسے کے ضیاع پر نوٹس نہیں لیا جاتا، یوٹیلٹی سٹورز کے معاملے پر الگ سے خصوصی اجلاس کریں گے۔
اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے یوٹیلٹی اسٹورز سے چینی خریدنے کیلیے دوسری اشیا خریدنے کی شرط پر ایم ڈی یوٹیلٹی اسٹورز کی سرزنش کی، چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ لوگوں کے پاس چینی خریدنے کیلیے پیسے نہیں آپ ساتھ شیمو دے رہے ہیں، یہ کیا طریقہ ہے؟ جس چیز کی ضرورت نہیں آپ وہ لوگوں کو خریدنے کیلیے کیوں مجبور کرتے ہیں، آئندہ چینی خریدنے کیلئے آئے کسی شخص کو دوسری چیز خریدنے پر مجبور نہ کیا جائے۔ ایم ڈی یوٹیلیٹی اسٹورز نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ چینی خریدنے کیلئے دوسری اشیا خریدنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔ یوٹیلٹی اسٹورز سے چینی کے ساتھ دوسری اشیا خریدنے کی شرط ختم کر دی گئی۔