لاہور: حکومت پنجاب نے 8 مئی سے صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے جب کہ لوگوں کی نقل وحمل محدود کرنے کے لیے ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ اورسیاحتی مقا مات بند رہیں گے۔
چیف سیکریٹری پنجاب کا کہنا ہے کہ 8 مئی سے 16 مئی تک مکمل لاک ڈائون رہے گا، عوام احتیاط کریں۔ لاک ڈاؤن کا فیصلہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری پنجاب،اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔
اس بابت چیف سیکریٹری پنجاب نے بتایا کہ این سی او سی کی ہدایات کے مطابق عید کی چھٹیوں کےدوران پارکس، سیاحتی مقامات کو مکمل بند رکھا جائے گا، شہری چھٹیوں کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ چیف سیکریٹری کا کہنا ہے کہ عوام میں کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد اور حتیاطی تدابیر کی اہمیت سے متعلق شعور و آگاہی کو بڑھایا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ عید کے موقع پر زیادہ چھٹیاں دینے کا مقصد لوگوں کی نقل وحمل کو محدود کرنا ہے۔ جب کہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ عوام احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔ عوام عید سادگی سے منائیں، اور کورونا پر قابو پانے کے لیے حکومتی کوششوں کا ساتھ دیں ۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وباء پر قابو پانے کے لیے اگلے 15 سے 20 دن نہایت اہم ہیں۔ شہرکےداخلی اور خارجی راستوں پر چیک پوائنٹس قائم کی جائیں گی، جن پر پولیس، رینجرز اور فوج تعینات ہوگی، جب کہ لوگوں کی نقل وحمل محدود کرنے کے لیے ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ اور سیاحتی مقا مات بند رہیں گے۔
دوسری جانب لاہور کے تاجروں سے 8 مئی سے مکمل لاک ڈاؤن کی مخالفت کردی ہے۔ لاہور ایوان صنعت و تجارت کے صدر میاں طارق مصباح نے آٹھ مئی سےلاہور میں مکمل لاک ڈاؤن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن پورے لاہور میں کرنے کے بجائے صرف مخصوص علاقوں میں ہی لگایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے کاروباری شعبہ پر دباؤ مزید بڑھے گا۔ تاجر اور صنعتکار حکومت کے اس فیصلہ کونہیں مانتے۔ کاروباری لوگوں نے عید کے دنوں میں ہی کمانا ہوتاہے لیکن حکومت نے لاک ڈاون لگادیاہے۔ جب کہ حکومت نے لاک ڈاون لگاتے ہوئے کاروباری برادری کواعتماد میں نہیں لیا۔ حکومت کو لوگوں کے کاروبار بند کرانے کے بجائے ایس او پیز پر عملدرآمد کروانا چاہیے۔