اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اطلاعت و نشریات فواد چوہدری نے حکومت پاکستان کی ریاستی علامت ( لوگو) میں تبدیلی کا مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی ہے کہ لوگو میں چائے اور پٹ سن کے بجائے سائنس و ٹیکنالوجی کے علامتی نشانات لگائے جائیں۔
انہوں نے یہ مشورہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں دیا ہے۔
پاکستان کی ریاستی علامت ( لوگو) 1956 میں ڈیزائن کیا گیا تھا۔ اس وقت پاکستان کے دو حصہ تھے جنہیں مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان کہا جاتا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ میری رائے ہے کہ حکومت پاکستان کے لوگو میں پٹ سن اور چائے کی جگہ سائنس و ٹیکنالوجی اور تعلیم کے آئیکون لگائے جائیں۔
وفاقی وزیر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ گرافک ڈیزائنرز اس حوالے سے اپنے آئیڈیاز بھیجیں۔
پاکستان کے لوگو کو 1956 میں ڈیزائن کیا گیا تھا۔ لوگو میں پھولوں کی ڈالی کے درمیان چار خانوں پر مشتمل عکس کے اوپر کی جانب اسی طرح کا چاند ستارہ ہے جیسا کہ پاکستان کے پرچم پر ہوتا ہے۔ علامت کے نیچے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے تین رہنما اصول ایمان، اتحاد اور تنظیم لکھے گئے ہیں۔
پاکستان کے لوگو میں ریاستی نشان کو چار خانوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس کے اوپر کی جانب دائیں حصے میں چائے کی پتی کا پودا اور بائیں حصے میں کپاس کا پودا ہے جب کہ نچلے دو خانوں میں گندم اور پٹ سن کے نشانات موجود ہیں۔
پی ٹی آئی کے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر جب اپنی تجویز دی تو اس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی آرا دینے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔