وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب تک زندہ ہوں شریف خاندان کونہیں چھوڑوں گا۔
وزیر اعظم عمران خان نے عوام سے براہ راست پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ کورونا کی پہلی اور دوسری لہر میں قوم نے ایس او پیز پر عمل کیا، اللہ تعالیٰ نے کرم کیا اورہم پہلی اور دوسری لہر سے کامیابی کے ساتھ نکلے، کورونا کی تیسری لہر خطرناک ہے، بھارت کے حالات سب کے سامنے ہیں، بنگلا دیش میں بھی کیسز تیزی سے اوپر جارہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت میں کیسز مزید تیزی سےبڑھتے جارہےہیں، وہاں لوگ سڑکوں پر مر رہے ہیں، آکسیجن کی کمی ہے، خوش آئند بات ہے کہ پاکستان میں کیسز تیزی سے اوپر نہیں جارہے، قوم سے اپیل ہے کہ ماسک پہنیں اور سماجی فاصلے پر عمل کریں، عید کی چھٹیوں میں ماسک لازمی پہنیں اور لوگوں کو کورونا سے بچائیں، عوام ایس او پیز پرعمل کریں کہ لاک ڈاوَن نہ کرنا پڑے، لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ غریب لوگ متاثر ہوتے ہیں۔
’لوگوں کے پاس پیسہ ہے‘
وزیراعظم نے کہا کہ آج ڈالر 152 روہے پر آگیا ہے جو 160سے اوپر چلا گیا تھا، موٹر سائیکلوں کی فروخت میں 21 فیصد اورگاڑیوں کی سیل میں 20فیصد اضافہ ہوا ہے، واضح ہوگیا معیشت درست سمت میں ہے لوگوں کے پاس پیسہ آرہا ہے اس لیے گاڑیاں خرید رہے ہیں۔
’نوازشریف جھوٹ بول کر باہر چلے گئے‘
وزیر اعظم نے کہا کہ نوازشریف جھوٹ بول کر باہر چلے گئے ان کے بیٹے باہر ہیں، میں نے بیرون ملک اپنا فلیٹ بیچا اور پیسہ پاکستان لایا لیکن عدالت میں اس کا جواب دیا، اگر نواز شریف نے چوری نہیں کی تو عدالتوں کا سامنا کیوں نہیں کرتے، عدالتیں آزاد ہیں، اگر آپ بے قصور ہیں توپاکستان آئیں، مریم نواز کے نام پر لندن میں 4 بڑے بڑے محل ہیں، برطانوی وزیراعظم ان گھروں میں نہیں رہ سکتاجن میں ان کے بچےرہ رہےہیں ، جب تک زندہ ہوں شریف خاندان کو نہیں چھوڑوں گا، اس بار شریف خاندان کو این آر او نہیں ملے گا۔
’ پیٹرول کی سب سے کم قیمت پاکستان میں ہے‘
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا سب سےبڑامسئلہ مہنگائی ہے، شوکت ترین کو اس لیے لایا کہ وہ مہنگائی میں کمی لانے کے لئے اقدامات کریں، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے براہ راست مہنگائی ہوتی ہے، اس لیے خطےمیں اس وقت پیٹرول کی سب سےکم قیمت پاکستان میں ہے، پوری دنیا میں چیزیں مہنگی ہوئی ہیں۔
’شہباز شریف بھاگنے کی کوشش کررہے ہیں‘
لوگ چھوٹے چور سے تنگ ہوتے ہیں لیکن اس سے قوم تباہ نہیں ہوتی، شہباز شریف جانے کی نہیں بھاگنے کی کوشش کررہے ہیں، ان کے خلاف صرف ایک کیس 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا ہے، اس کے علاوہ دیگر مقدمات بھی ہے، جب ان کو کوئی گھر بنانا ہو یا گاڑی لینی ہو تو پیسے باہر سے آتے ہیں ورنہ ان کی سارئی دولت باہر ہے، نواز شریف کے بیٹے لندن میں اربوں روپے کے گھروں میں رہتے ہیں، پاکستان کی تمام جیلوں میں قید چوروں پر الزامات کی مالیت جمع کریں تو بھی 7 ارب روپے نہیں بنتی، میں اللہ کو جواب دہ ہوں ، مجھے خوف خدا ہے، بے بڑے چوروں کو نہیں چھوڑوں گا۔
’قبضہ گروپ طاقتور پر ہاتھ نہیں ڈالتے‘
وزیر اعظم نے کہا کہ قبضہ گروپ طاقتور پر ہاتھ نہیں ڈالتے وہ صرف غریبوں کی زمینوں پر قبضہ کرتے ہیں،سابق وزرا، ایم این اے اور ایم پی اے نے بھی زمینوں پر قبضے کیے، ہم نے 21 ہزار ایکڑ قبضہ مافیا سے واگزار کرائی ہے، جس کی مالیت 27 ارب روپے بنتی ہے، جو انتقامی کارروائی کا شور کررہے ہیں وہ عدالت کیوں نہیں جاتے۔
’حکومت چلی جائے این آر او نہیں دوں گا‘
وزیراعظم عمران خان نے شہری کے جہانگیر ترین اور شوگراسکینڈل سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین کہتا ہے کہ اس کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے ، میرے مخالفین جن سے میں نے 25سال جنگ لڑی ان سے بھی نا انصافی نہیں کی،، میری گورنمنٹ چلی جائے لیکن انہیں این آر او نہیں دونگا۔
وزیراعظم عمران خان سے سوالات کے لائیو سیشن کے دوران شہری نے سوال کیا کہ جب آپ حکومت میں آئے توآپ کا موقف تھا کہ این آر او نہیں دوں گا لیکن گزشتہ پانچ چھ ماہ سے شوگر مافیازکے آگے بے بس نظر آئے ہیں ، جہانگیر ترین سے آپ نے ملاقات کی اورانہیں آپ نے این آر او بھی دیدیا ، لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر آپ ملاقات نہ کرتے تو آپ کا بجٹ ہی پاس نہیں ہونا تھا ۔“
وزیراعظم نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین کہتا ہے کہ اس کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے ، میرے مخالفین جن سے میں نے 25سال جنگ لڑی ان سے بھی ناانصافی نہیں کی، اپنی جماعت کے فرد کیساتھ کیسے کر سکتا ہوں،جنہوں نے چینی مہنگی کرکے عوام کو تکلیف پہنچائی، میری گورنمنٹ چلی جائے لیکن انہیں این آر او نہیں دوں گا،تمام سیاستدانوں کی شوگر ملز ہیں ، ایک روپیہ چینی مہنگی بڑھتی ہے تو پانچ ارب روپے ان کی جیبوں میں جاتے ہیں ، ہمارے دور میں پچیس روپے مہنگی ہوئی ، ایک سو ارب روپے سے زیادہ پیسے ان کی جیبوں میں گئے۔
’10 ارب ٹیکس دیا، 29 ارب کی سبسڈی لے لی‘
انہوں نے کہا کہ پانچ سالوں میں انہوں نے بائیس ارب روپے ٹیکس دیا جس میں 12 ارب روپے ریفنڈ کر دیے گئے جبکہ 29ارب روپے سبسڈی دی گئی ۔ان کاکہناتھا کہ شریفوں ، زرداری کی شوگر ملیں ہیں ، گنا آنے کے بعد چینی تین ماہ میں بن جاتی ہے ، لیکن ریٹ سارا سال بڑھتا رہتاہے،یہ خود ہی فیصلہ کر لیتے ہیں کہ چینی کی قیمت کیا ہونی چاہیے ، پہلی بار حکومت نے فیصلہ کیا کہ چینی کی قیمت کیا ہونی چاہiے او رقیمت نیچے آئی ،وزیر خزانہ کو میں صرف دو وجہ سے لے کر آیا ہوں کہ ایک تو مہنگائی کو نیچے لائیں اور دوسرا گروتھ ریٹ بڑھائیں۔
’براہ راست نشر نہیں ہونی چاہیےتھی‘
سمندر پار پاکستانی کی جانب سے ایک سفارت کار کی شکایت پر وزیر اعظم نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں نے ڈپلومیسی کی حدتک زبردست کام کیا ہے، سفارتخانوں سے متعلق جوبات کی وہ براہ راست نشر نہیں ہونی چاہیےتھی، سفارتخانوں سے متعلق جو بھی شکایات ہوں گی وہ پورٹل پردرج کرائی جا سکتی ہے۔
’مغربی ممالک کو چین کا خوف ہے‘
وزیراعظم نے کہا کہ مغربی ممالک کو چین کا خوف ہے، مغربی ممالک نے چین کے مقابلے میں بھارت کو لانے کا فیصلہ کیا،عالمی برادری کو چاہیے کہ کشمیر میں مظالم کا نوٹس لے، جب تک بھارت 5 اگست کےاقدامات کوواپس نہیں لیتا بات چیت نہیں کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں پاکستان کے ساتھ ساتھ بڑا ہوا ہوں۔ کرکٹ کی وجہ سے پوری دنیا دیکھی اور وہاں کا سسٹم دیکھا، دنیا کی تاریخ ہے کہ جو قوم اوپر گئی وہ قانون کی بالادستی کی وجہ سے اوپر گئی، بہترین معاشرے میں قانون غریب کو تحفظ دیتا ہے، ریاست مدینہ اس لیے عظیم ریاست بنی کیونکہ اس میں قانون سب کے لئے برابر تھا، سائیکل اور بھینس گائے چوری سے ملک تباہ نہیں ہوتا، جب ملک کاسربراہ اورطاقتورلوگ چوری کرتےہیں توملک تباہ ہوجاتا ہے، ہر سال غریب ملکوں سے ایک ہزار ارب ڈالر چوری ہوکر امیرملکوں میں جاتا ہے۔
نواز شریف دورمیں سپریم کورٹ پر حملہ کیا گیا
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں جسٹس منیر کے ایک فیصلے سے انصاف کا نظام متاثر ہوا، جسٹس منیر نے طاقتور کےحق میں فیصلہ دیا تھا، نواز شریف کےدورمیں سپریم کورٹ پرڈنڈوں سےحملہ کیاگیا اور جج صاحبان بچنے کے لیے بھاگتے رہے، پاکستان میں انصاف کا نظام قائم کیے بغیرترقی نہیں کرسکتے۔
’طاقتور کو قانون کے نیچے لانا جہاد ہے‘
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں انصاف کا نظام قائم کیے بغیر ترقی نہیں کرسکتے، طاقتور کو قانون کے نیچے لانا ایک جہاد ہے، مافیا کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھارہا ہے، شوگر سمیت دیگر مافیاز نہیں چاہتے کہ ملک میں قانون کی بالادستی قائم ہو۔ مافیاز کا مقابلے کرکے جیت کر دکھاوَں گا۔