وفاقی حکومت نے صدر مسلم لیگ ن اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا، ذرائع کے مطابق حکومتی قانونی ٹیم کل سپریم کورٹ میں فیصلہ چیلنج کرے گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق درخواست میں سپریم کورٹ سے ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی جائے گی ،درخواست میں کہا جائے گا کہ کیا ٹرائل کورٹس سے پیشگی اجازت یا بغیر اطلاع باہر جانے کی اجازت دی جا سکتی ہے ،ملزم کی ضمانت کی درخواست کچھ روز پہلے ہائیکورٹ کے فاضل ججز نے خارج کی ،کیا بغیر کسی مجاز میڈیکل بورڈ کی تصدیق کے اجازت دی جاسکتی ہے ،استدعا کی جاتی ہے کہ ہائیکورٹ کا 7مئی کا حکم معطل کیا جائے ،ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی اجازت دی جائے ۔
اضح رہے کہ 7 مئی کولاہور ہائیکورٹ میں شہبازشریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جس دوران شہبازشریف کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شہبازشریف برطانیہ کے ڈاکٹر سے چیک اپ کیلیے وقت لے چکے ہیں اوران کی کل فلائٹ بھی ہے ، حکومت نے نیا طریقہ نکالا ہے اور شہبازشریف کا نام بلیک لسٹ میں شامل کر دیاہے ۔
وکیل امجد پرویز نے عدالت میں بتایا کہ شہبازشریف کی 20 مئی کو ڈاکٹر مارٹین کے ساتھ اپوائنٹمنٹ بک ہے اوران کی برطانیہ کیلیے کل کی فلائٹ بک کی گئی ہے ۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ شہبازشریف کانام بلیک لسٹ میں شامل ہے ؟ اٹارنی جنرل نے عدالت میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ درخواست محض مفروضے کی بنیاد پر ہے ، ہدایات لیے بغیر عدالت کی معاونت نہیں کر سکتا ، عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایات لینے کیلیے آدھے گھنٹے کا وقت دیدیا ہے ۔