اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور مسجد اقصی پر اسرائیلی بربریت کیخلاف متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی۔
قومی اسمبلی اجلاس شروع ہوا تو اسپیکر اسد قیصر نے اجلاس فلسطین کے نام کرنے کا اعلان کیا، مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے معمول کا ایجنڈا معطل کرنے کی قرارداد پیش کی جس کو منظور کرلیا گیا۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا جمعہ کو یوم القدس منانے اور حکومت سے آگے بڑھ کر کشمیراور فلسطین کا مقدمہ لڑنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی بدترین سفاکی زوروں پر ہے، ماضی میں فاشسٹ ہٹلر جہاں تھا، آج وہاں نیتن یاہو کھڑا ہے، غزہ میں الجزیرہ چینل کی بلڈنگ کو گرتے دنیا نے دیکھا، اس طرح کی سفاکی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اسرائیل نے اوسلو معاہدے کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا، یاسر عرفات، منہان بھیگن کو نوبل پرائز ملے لیکن آزاد فلسطین کا قیام آج تک نہ ہو سکا، کشمیر کی طرح فلسطین کی قراردادوں کو بھی ٹھکرا دیا گیا، فلسطین میں قتل عام اسلامی دنیا کے لیے پیغام ہے، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا رواج جڑیں پکڑ رہا ہے، قومی اسمبلی کو آج 22 کروڑ عوام کی دلوں کی آواز بننا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اگر خدانخواستہ ایسی ہلکی سی حرکت کوئی اسلامی ملک کرتا تو پھر کیا عالمی طاقتیں ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھتی؟ اگر کوئی اسلامی ملک ایسا کرتا تو فوری جنگ مسلط کر دی جاتی اور ہر قسم کی پابندیاں لگا دی جاتیں، آج عالمی میڈیا خاموش ہے، اس کی زبان کو تالے لگ گئے ہیں۔
دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کہا کہ ہماری پہلی ذمہ داری فلسطین میں سیز فائر کرانا ہے، سلامتی کونسل اور او آئی سی میں پاکستان کے تاریخی موقف پر رجحان بڑا واضح دکھائی دے رہا تھا، پاکستان، ترکی، سوڈان اور فلسطین ملکر امریکہ جارہے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میں یہاں چین کی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، چین نے سلامتی کونسل کو یکجا کرنے کی کوشش کی، سلامتی کونسل کے تمام ممبران قائل ہو چکے تھے لیکن بدقسمتی سے امریکا نے ویٹو کرکے راستے میں رکاوٹ ڈالی، امریکہ فی الفور سیز فائر کراسکتا ہے، امریکہ تنہا جو کردار ادا کرسکتا ہے وہ کوئی اور نہیں کرسکتا۔
وزیر خارجہ نے جنرل اسمبلی کا اجلاس اور امریکہ سے اپنا کرادار ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا پاکستان مسئلہ فلسطین پر وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں قائدانہ کردار ادا کرے گا اور ایوان سے وعدہ ہے کہ ہم مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے، مانتا ہوں راستے کٹھن ہے، عالمی دنیا کا دہرا معیار ہے لیکن سچائی میں بڑا وزن ہوتا ہے۔