بحیرہ عرب کے طوفان نے کراچی کو تپتے صحرا میں بدل دیا، ہر طرف لُو کے گرم اور گرد آلود تھپیڑے، درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب رہا، گھر سے نکلنے والوں کے چودہ طبق روشن ہوگئے، چہرے لال، جلتی ہوئی آنکھیں بھی لال ہوگئیں۔ 8 مئی 2015 کے بعد گزشتہ رات شہر کی گرم ترین رات رہی۔
بحیرہ عرب کے طوفان نے کراچی کو عرب کے تپتے ہوئے صحرا میں تبدیل کردیا، جہاں کبھی سمندر کی نرم اور ٹھنڈی ہوائیں چلا کرتی تھیں، وہاں آج کل گرما گرم لو کے تھپیڑوں کا راج ہے۔
دن تو دن راتیں بھی تندور بنی ہوئی ہیں، گھر سے نکلنا محال اور سانس لینا وبال ہوگیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے گزشتہ رات کم سے کم درجہ حرارت 32.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈکیا اور بتایا کہ یہ 8 مئی 2015 کے بعد شہر کی گرم ترین رات تھی جبکہ پیر کو گرمی کا پارہ 44 ڈگری کے قریب جاپہنچا۔
اس موسم میں جو بھی گھروں سے نکلا، مجبوری میں نکلا، راستے بھر چہرہ جلاتا اور جلتی آنکھوں سے آنسو بہاتا رہا۔ ہوا میں نمی کا تناسب صرف 16 فیصد رہا جس کے باعث خشکی بھی محسوس کی گئی۔
گزشتہ 10 سال میں مئی کابلند ترین درجہ حرارت 2015 میں46ڈگری ریکارڈہوا تھا جبکہ 1938 میں مئی کازیادہ سے زیادہ درجہ حرارت47.8 ڈگری ریکارڈکیا جاچکا ہے۔
محکمہ موسمیات کی پیشن گوئی ہے کہ کراچی میں کل بھی شدید گرمی پڑے گی۔