بائیڈن انتظامیہ نے دنیا کی بدنام زمانہ جیل گوانتانا موبے سے تین قیدیوں کی رہائی کے احکامات جاری کیے ہیں۔ ان افراد کے خلاف 20 سالوں سے کوئی جرم ثابت نہیں ہوا اورنہ کوئی مقدمہ عائد کیا گیا۔
بین الاقوامی ذرائع کے مطابق رہائی پانیوالوں میں2پاکستانی اورایک یمنی شہری شامل ہیں۔ گوانتاناموبے جیل سے رہا ہونے والے ایک پاکستانی 54سالہ عبدالربانی ہیں۔
رہائی پانے والے دوسرے پاکستانی 73سالہ سیف اللہ پراچہ ہیں۔ میڈیکل رپورٹس کے مطابق سیف اللہ ذیابیطس اور دل کے مرض میں مبتلا ہیں۔
سیف اللہ پراچہ کو2003میں تھائی لینڈ سےحراست میں لیا گیا تھا۔ زیرحراست قیدیوں میں سب سے زیادہ معمرہونے کےساتھ وہ سب سے زیادہ بیمار بھی ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سیف اللہ پراچہ کو عسکری تنظیم القاعدہ سے تعلق کے شبے میں پکڑا گیا تھا مگر ان پر کبھی فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔
ان کی رہائی کے نوٹیفکیشن میں فیصلے کی صرف اتنا بتایا گیا ہے کہ’اب وہ امریکہ کیلئے خطرہ نہیں رہے۔ انہیں ستمبر 2004 سے گوانتانامو بے میں رکھا گیا ہے۔
سیف اللہ پراچہ ان 40 قیدیوں میں شامل ہیں جو اب تک گوانتانامو بے میں بند ہیں۔ اس جیل میں40 قیدی تھی جبکہ2003 میں یہ تعداد تقریبا700 تھی۔