مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی ضبط شدہ اراضی کی نیلامی کو روکنے کیلیے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف کی ضبط شدہ جائیداد کی نیلامی روکنے سے متعلق درخواستوں کے قابل سماعت ہونے سے متعلق جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیر پر مشتمل بینچ نے سماعت کی ۔درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ احتساب عدالت نے جائیاد ضبطی اور اعتراضات کے بغیر والی پراپرٹیز نیلامی کے آرڈر جاری کیے ، جائیداد ضبطی کے عدالتی حکم کے 6 ماہ کے اندر اعتراضات داخل کرائے جا سکتے تھے ۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ نے احتساب عدالت کے سامنے اعتراض کیوں نہ اٹھائے ، وکیل نے بتایا کہ تینوں پٹیشنرز کو اس سے متعلق علم نہیں تھا اس لئے اعتراضات داخل نہ کرا سکے ۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آپ بعد میں بھی اعتراضات داخل کرا کے تاخیر کا عذر بیان کر سکتے تھے ۔
درخواست گزاروں کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ جائیداد نیلامی کیلئے قانونی تقاضے بھی پورے نہ کئے گئے ۔عدالت نے استفسار کیا کہ کل نیلامی کی تاریخ مقرر ہے ، آپ اتنی تاخیر سے کیوں آئے ۔ وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ پراپرٹی کا قبضہ لینے سات مئی کو گئے تو اس بات کا علم ہوا ،اس کے بعدعیدکی چھٹیااور پھر پرسوں پہلا ورکنگ ڈے تھا۔
درخواست گزار میاں برکت کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ اپر مال لاہور کا مکان اتفاق گروپ کا اثاثہ ہے ، یہ میاں شریف ، میاں شفیع اور میاں معراج الدین و دیگر اہلخانہ کی مشترکہ ملکیت ہے ۔
درخواست گزار محمدا شرف نے کہا کہ شیخوپورہ کی 88 کنال کی اراضی نواز شریف سے بذریعہ چیک 7 کروڑ 75 لاکھ روپے ادا کر کے خرید چکا ہوں ۔ درخواست گزار محمد اسلم عزیز نے عدالت کو بتایا کہ ڈی سی لاہور 105 ایکڑ اراضی نیلام کرنے کیلئے قبضے میں لے رہے ہیں، انہیں روکا جائے ۔ زرعی زمینیں لیز پر لے کر پھلوں کے باغ لگانے کیلئے بھاری سرمایہ کاری کی ہے ، میرا گزر بسر اسی پر ہے ،نیلامی سے سرمایہ کاری ضائع ہونے کا خدشہ ہے ۔ صرف وہ جائیداد نیلام کی جا سکتی ہے جس پر کسی اور کا دعویٰ نہ ہو ، اس زمین پر شریف خاندان کا قبرستان بھی ہے ۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا قبرستان پرائیوٹ لینڈ پر ہے ۔ قاضی مصباح نے کہا کہ جائیداد نیلامی کا مقصد اشتہاری کو سرینڈر کرنے پر مجبور کرنا ہوتا ہے ، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ بالکل ٹھیک کہہ رہیں ، مقصد تو یہی ہوتا ہے ۔ قاضی مصباح نے کہا کہ ان تینوں زمینوں کی نیلامی سے نواز شریف سرینڈر کرنےپر مجبور نہیں ہوں گے ،ان کی نیلامی سے نواز شریف کو اثر نہیں پڑے گا، ان جائیدادوں پر اب اور لوگوں کے حقوق بھی ہیں ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔