موجودہ دور حکومت میں ریلوے کو مجموعی طور پر 1کھرب 19 ارب سے زائد کا نقصان ہوا، 2018-19 میں ریلوے کو 32 ارب 76کروڑ خسارے کا سامنا رہا،2019-20میں ادارے کو 50 ارب 15 کروڑ سے زائد نقصان اٹھانا پڑا، رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ریلوے کو 36ارب 28کروڑ کا خسارہ ہوا۔
وزارت ریلوے کے مطابق دو سال میں ٹرینوں کی تعداد 120 سے کم ہو کر 84 رہ گئی، آپریشن خسارے میں اضافے کےسبب اپ اینڈ ڈاؤن 36 ٹرینیں بند کی گئیں، کورونا وائرس کے باعث آپریشن لاسز میں اضافہ ہوا۔
وزارت ریلوے نے بتایا کہ ٹرینوں کےخسارے میں چلنے سے سبب ٹرینوں کی تعداد میں کمی لائی گئی، بہتر تجارتی فوائد کیلئے 15مسافر ٹرینیں ٹھیکوں پر دینے کی پیشکش کی گئی ہے۔
پاکستان ریلوے نے نادہندہ اداروں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی، صوبائی محکمے اور نجی ادارے ریلوے کے9ارب 89کروڑ کے نادہندہ ہیں۔
وفاقی ادارے پاکستان ریلوے کے1ارب 17 کروڑ 21 لاکھ کے نادہندہ ہیں اور صوبائی محکموں کے ذمہ 2ارب 44 کروڑ42 لاکھ روپے واجب الادا ہیں، جبکہ نجی ادارے 6ارب 27کروڑ کے نادہندہ ہیں۔
دفاع کے محکمے وزارت ریلوے کے95 کروڑ کے نادہندہ ہیں۔ این ایچ اےکے ذمہ 5 کروڑ54لاکھ، پاکستان پوسٹ 3کروڑ75لاکھ، پوسٹ ماسٹر جنرل 6 کروڑ 48 لاکھ، اسٹیٹ بنک 3کروڑ82 لاکھ روپے، صوبائی خوراک کے محکمے 75کروڑ 91 لاکھ، صوبائی ہائی ویز 1ارب49کروڑ روپے، پی ایس او 2 ارب، نجی شرکت سے چلنے والی ٹرینوں کےذمہ 2 ارب 45 کروڑ روپے واجب الادا ہیں۔ واپڈا پاکستان ریلوے کا 53 کروڑ اور نجی آئل کمپنی شیل ریلوے کی82 کروڑ کی نادہندہ ہے۔
وزیر مملکت برائے پارلیمانی امورعلی محمد خان نے بتایا کہ ریلوے کو ملنے والے 97 ارب میں سے 83 ارب روپے، تنخواہ پنشن اور ایندھن میں چلے جاتے ہیں جبکہ پاکستان ریلوے صرف 14 ارب روپے میں چلائی جا رہی ہے۔