اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے شہریوں کی شہریت منسوخ کرنا اختیار سے تجاوز قرار دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حافظ حمد اللہ کے ساتھ 10مزید شہریوں کے شناختی کارڈ بحال کر دیے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 29 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے عبدالرحیم، نائیک محمد، محمد حنیف اور دیگر کے شناختی کارڈ بھی بحال کرنے کا حکم دیا۔
ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلہ میں قرار دیا کہ نادرا کسی کو بھی شہریت سے محروم کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ، اس کا کام صرف رجسٹریشن کرنا اور ڈیٹا بیس برقرار رکھنا ہے ، نادرا خود سے نہ شناختی کارڈ بلاک، نہ معطل اور نہ منسوخ کرسکتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ شہریت کا معاملہ سٹیزن شپ ایکٹ کے تحت متعلقہ اتھارٹی ہی دیکھ سکتی ہے، شناختی کارڈ معطل یا بلاک کرنے کے لئے جوڈیشل آرڈر ضروری ہے، حافظ حمد اللہ پاکستان میں پیدا ہوئے، ان کا بیٹا پاک فوج میں خدمات انجام دے رہا ہے، کچھ ریکارڈ پر موجود نہیں آخر یہ نتیجہ نکالا کیسے گیا حمد اللہ اور دیگر پاکستانی شہری نہیں ہیں، محض کسی انٹیلی جنس ایجنسی کی رپورٹ پر نادرا کسی کی شہریت ختم نہیں کر سکتا۔
تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ شہریت بنیادی حق ہے جس کے بغیر کوئی سیاسی ، معاشرتی حقوق نہیں مل سکتے، پیدائشی پاکستانی قانونی طور پر خود بخود پاکستانی شہری بن جاتا ہے، حافظ حمد اللہ کے ٹی وی پر آنے کی پیمرا پابندی اختیار کا غلط استعمال تھا ، پیمرا نے آئین کے آرٹیکل 19میں دیئے حقوق کی خلاف ورزی کرکے نوٹیفکیشن جاری کیا۔