وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ معیشت کی بحالی کیلیے ا قدامات کررہے ہیں اور اس مقصد میں کامیابی کے لئے شارٹ اورلانگ ٹرم پالیسیاں بنالی ہیں۔ مہنگائی پوری دنیامیں بڑھ چکی ہے صرف پاکستان ہی اس کا شکار نہیں۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کی ہراسمنٹ ختم کردی ہے مگر جو ٹیکس ادا نہیں کرے گا اسے جیل جانا ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف )نے اس بار پاکستان سے سخت رویہ اپنایا جس کے باعث موجودہ حکومت نے چندٹارگٹڈچیزوں پرتوجہ دی جن میں ا یکسپورٹ انڈسٹری،زراعت اورتعمیرات سیکٹر شامل ہیں۔حکومت کی توجہ اب مہنگائی کم کرنے پرہوگی جبکہ حکومت عام آدمی کیلئے مختلف سکیمزبھی لے کرآرہی ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ کورونا ملکی معیشت پراثراندازہوا مگروزیراعظم کی بہتر پالیسیوں کے باعث پاکستان کی معیشت کو زیادہ نقصان نہیں ہوسکا،اوورسیزپاکستانی وزیراعظم عمران خان سے محبت کرتے ہیں،انہوں نے پاکستان میں ریکارڈپیسے بھجوائے جس نے ملکی معیشت کوسہارادیا۔
ان کا کہنا تھا کہ، ہم ایکسپورٹ میں مزیداضافے کیلیے اقدامات کررہے ہیں جبکہ زراعت کے حوالے سے قلیل المدتی منصوبوں پرکام ہورہاہے، ہم نے معیشت کو گروتھ کرنا ہے اور اس کے لئے کسانوں کو قرضے بھی دینے پڑے تو دیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کسان منڈیوں میں آکر اپنی مصنوعات بیچیں۔ جہاں جہاں لوگوں نے زیادہ منافع بنایا ہم اسے فلڈ کردیں گے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر آدمی کو گھر دینا ہے لیکن جب تک ریونیو نہیں بڑھیں گے حکومت مقروض رہے گی اور مالی خسارہ رہے گا،پورے ملک سے پیسے اکھٹے ہوتے ہیں اور نو شہروں میں خر چ ہوجا تے ہیں، سب کے لئے ایک جیسی گروتھ ہونی چاہئے۔
شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ہراسمنٹ ختم کردی ہے مگر جو ٹیکس ادا نہیں کرے گا اسے جیل جانا ہوگا۔ حکومت پہلی مرتبہ بہت لمبے عرصے کے بعد پلاننگ کی مشق کررہی ہے، ذخیرہ اندوزی سے سختی سے نمٹنا ہوگا۔پوری امید ہے آئی ایم ایف ہمیں سپیس دے گا، ہم نے مستقل اور مستحکم شرح نمو حاصل کرنی ہے۔