سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان پنجاب اسمبلی کی سیٹ کا حلف اٹھائے بغیر اسمبلی عمارت سے باہر آگئے اور بتایا کہ وہ اپنے موقف پرآج بھی قائم ہیں لیکن حکومت رات کے اندھیر ے میں ایک خود ساختہ آرڈیننس لانے کی کوشش میں ہے ، نااہلی قانون کے مطابق ہوتو اس پراعتراض نہیں لیکن رات کے اندھیرے میں آرڈیننس لانا منظور نہیں ۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ صوبائی سیٹ پر34ہزارووٹوں کی لیڈ سےجیتاتھا، قومی اسمبلی کی نشست سے ناکام ہوا یا کیا گیا،ایک ہفتے قبل پنجاب اسمبلی کو خط لکھا اور حلف لینے سے متعلق آگاہ کیا لیکن آج کہا گیا اسپیکر موجود نہیں, حلف نہیں ہو سکتا۔ آئین کے تحت چیئرمین آف پینل کے تحف حلف اٹھا یا جاسکتاہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی نشست پر 34 ہزار ووٹوں کی لیڈ سے ممبر منتخب ہوا۔ ایک ہفتے قبل پنجاب اسمبلی کو خط لکھا اور حلف لینے سے متعلق آگاہ کیا لیکن آج کہا گیا اسپیکر موجود نہیں حلف نہیں ہو سکتا۔
ان کاکہناتھاکہ کسی سیاسی کھیل کا حصہ نہیں ، لاہور ہمیشہ میرا گھر رہا ہے ، سیاست سے تین سال دور رہنے کے بعد ذاتی طورپر حلف اٹھانے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ حکومت آرڈیننس لانے کی کوشش میں ہے ، رات کے اندھیر میں آرڈیننس لانے پر اعتراض ہے ۔
انہوں نے کہا کہ وہ پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ کے خلاف عدالت جائیں گے جبکہ دو روز بعد حلف اٹھانے پھر آؤں گا۔
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو مشورہ دیتا ہوں کہ ٹھنڈا کر کے کھائیں۔ ملک کو مفاہمت کی ضرورت ہے البتہ سیاسی معاملات پر زیادہ تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ حکومت ایک آرڈیننس لانے کی کوشش میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ابھی اسلام آباد واپس جا رہا ہوں ، دو روز کے بعد پھر واپس آؤں گا تو کھل کر بات ہو گی اور آئندہ کے لائحہ عمل سے آگاہ کروں گا۔