لاہور ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے اور عدالتی حکم کے باوجود بیرون ملک جانے سے روکنے کے خلاف درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کی درخواستوں پر سماعت کی۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کردیا ایسی صورت میں یہ درخواستیں پیش رفت کے قابل نہیں رہیں۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواستیں واپس لینے کی مخالفت کی اور نشاندہی کی کہ لاہور ہائی کورٹ کے شہباز شریف کو اجازت دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے، درخواستوں پر پہلے حکومت کے موقف کا جائزہ لیا جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ادارے جتنے حکومت کے ہیں اتنے ہی عام شہری کے ہیں، فری میڈیا کے فائدے اور نقصانات ہیں، ہمیں سوشل میڈیا سے ڈرنا نہیں چاہیے، قانون کے مطابق کوئی درخواست کسی بھی وقت واپس لی جا سکتی ہے، اگر درخواست گزار نیب کو فریق بنا کر ای سی ایل قانون کو چیلنج کرتا ہے تو کیس سماعت کے لیے دو رکنی بنچ کے پاس جائے گا۔
عدالت نے شہباز شریف کو درخواستیں واپس لینے کی اجازت دے دی۔