پشاور ہائیکورٹ نے مرغی اور گوشت افغان ایکسپورٹ کرنے پر پابندی عائد کردی۔
ہائیکورٹ میں پولٹری کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو اس حوالے سے ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کردی۔
سیکریٹری فوڈ، اسپیشل سیکریٹری ایگریکلچر، فوڈ کمیشن کے وفاقی کمشنر، ڈی سیز، اے جی اور اے اے جی عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگ مل بیٹھ کر اس کا کوئی حل نکالیں اور جو پولٹری فارمنگ ہے اس کی بہتری کے لیے اقدامات کریں، مرغی اور گوشت کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہیں کوئی خرید ہی نہیں سکتا، صورتحال دن بہ دن خراب ہوتی جارہی ہے ، وفاقی اور صوبائی حکومت کیا کر رہی ہے، قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، چینی مافیا، آٹا مافیا کے بعد لگتا ہے اب گوشت اورمرغی مافیا سرگرم ہوگیا ہے، مرغی اورگوشت کی قیمتیں اتنی بڑھی ہیں کہ کوئی بھی خریدنے کی سکت نہیں رکھتا، کورونا کے ساتھ تو کئی سال تک رہنا ہوگا،کیا عوام بھوک سے مریں گے، یہ بتائیں قیمتیں کب کم ہوں گی، ہم ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کررہے ہیں کہ ایکسپورٹ پر پابندی لگائے۔
عدالت نے ضم اضلاع کے تمام ڈپٹی کمشنرزکو بارڈر جانے والے راستوں پر چکن اور گوشت کی ایکسپورٹ کی اجازت نہ دینے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ جب تک گوشت اور چکن کی قیمتیں کم نہیں ہوتی ایکسپورٹ کی اجازت نہیں ہوگی۔
عدالت نے متعلقہ حکام سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 10 جون تک ملتوی کردی۔