پنڈورا لیکس کی آزاد انہ تحقیقات ہونی چاہییں۔فائل فوٹو
پنڈورا لیکس کی آزاد انہ تحقیقات ہونی چاہییں۔فائل فوٹو

پانی کی موجودہ تقسیم ’سندھ دشمن‘ اقدام قرار

صوبائی کابینہ نےخریف سیزن کے دوران پانی کی قلت پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’سندھ دشمن‘ اقدام قرار دیدیا۔
سندھ حکومت نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ 1991 کے آبی معاہدے کے تحت صوبوں کے مابین پانی کی قلت کو تقسیم کرے۔ کابینہ اراکین نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں فصلیں تباہ ہو رہی ہیں اور ارسا معاہدے پر عملدرآمد کرنے میں ناکام ہے۔
سندھ کابینہ کے اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیران، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی۔
اجلاس کے آغاز میں اراکین کابینہ کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت کے باعث سندھ کے کاشتکار کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اراکین نے اعتراف کیا کہ سسٹم میں پانی کی قلت ہے لیکن معاہدے کے تحت متفقہ فارمولے کے مطابق یہ قلت صوبوں کے مابین تقسیم کی جانی چاہئے لیکن ایسا نہیں کیا جارہا ہے اور پنجاب پر خاص مہربانی کی جارہی ہے۔
اس سے قبل گزشتہ روز انڈس ریور سسٹم اتھارٹی اسلام آباد (ارسا) نے سندھ حکومت کو ایک خط لکھا تھا جس میں نشاندہی کی گئی تھی کہ صوبے میں 50 فیصد پانی چوری ہو رہا ہے۔ جس کے باعث سندھ کے کسانوں کو پانی کا جائز حق بھی نہیں مل رہا۔
ارسا نے اپنے خط میں مزید کہا کہ یکم اپریل سے 22 مئی تک کوٹری بیراج سے نیچے52ہزار ایکڑفٹ پانی چھوڑاگیا۔ ارسا نے سندھ حکومت پر زور دیا کہ پانی کی چوری یا ضیاع کے حوالے سے تحقیقات کرائی جائیں۔
واضح رہے کہ ارسا صوبوں کو پانی کی قلت کے حوالے سے پہلےخبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ صوبوں کو پانی کا شارٹ فال 25 سے 30 فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔