پولیس نے ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت خارج ہونے کے بعد (ن) لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی نوید علی کو اسسٹنٹ کمشنر پاکپتن کو تھپڑ مارنے اور اغوا کرنے سے متعلق کیس میں گرفتارکرلیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہرام سرور نے ایم پی اے نوید علی کی اسسٹنٹ کمشنر پاکپتن کو تھپڑ مارنے اور اغوا کرنے سے متعلق کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ نوید علی اور ان کے والد احمد رانا عبوری ضمانت کی معیاد ختم ہونے پرعدالت میں پیش ہوئے، عدالتی حکم پر ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔
عدالت نے شواہد کی روشنی میں نوید علی کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔ جس کے بعد پولیس نے (ن) لیگی رکن پنجاب اسمبلی کو گرفتارکرلیا۔
کیس کیا ہے؟
گزشتہ برس دسمبر میں اسسٹنٹ کمشنر پاکپتن خاور بشیرنے رات گئے ہونے والی ایک شادی کی تقریب پر چھاپہ مارا تھا، اس تقریب میں ایم پی اے نوید علی اور ان کے والد احمد رانا بھی موجود تھے، اے سی سے تقریب بند کروانے پر جھگڑا ہوا تھا۔
واقعے کی روشنی میں پولیس نے نوید علی کے خلاف اسسٹنٹ کمشنر پاکپتن کو تھپڑ مارنے اور اغوا کرنے کی کوشش کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی جس کے بعد نوید علی نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔