وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ شکارپور اور کشمور کے اضلاع کے کچے علاقے میں ڈاکوؤں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف ایک جامع اور بھرپور ’آپریشن کلین اپ‘ شروع کیا جارہا ہے۔
انہوں نے پولیس کو واضح ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ وہ علاقے سے جرائم پیشہ افراد کا خاتمہ کریں اور مجھے اس کی رپورٹ پیش کریں۔
یہ بات انہوں نے بدھ کی صبح شکار پور میں ایس ایس پی کے دفتر میں کچے کے علاقے میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے فوراً بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس مشتاق مہر، ریجنل پولیس آفیسر کامران فضل، کمشنر لاڑکانہ اور کمشنر سکھر شفیق مہیسر، ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب، ایس ایس پی شکار پور امیر سعود مگسی، ایس ایس پی کشمور امجد شیخ، ایس ایس پی لاڑکانہ عمران قریشی اور دیگر سینئر پولیس افسران نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ پولیس آپریشن میں دو پولیس اہلکار اور ایک فوٹو گرافر شہید ہوئے۔ پولیس اہلکاروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ انہوں نے اس علاقے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ حاصل کرلی ہے اور پولیس کو ڈاکوؤں کے گروہوں کے خاتمے کے لئے ضروری ہدایت دی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال 2008 میں خراب تھی اور صوبے میں کوئی شاہراہ محفوظ نہیں تھی۔ لوگ پولیس کے قافلوں میں سفر کرتے تھے۔ انہوں نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے سندھ میں ڈاکوؤں اور شاہراہوں پر لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف متعدد کاروائیاں کی ہیں اور صوبے سے جرائم پیشہ افراد کا صفایا کردیاتھا۔
اب صوبے کی صورتحال بہت بہتر ہے لیکن کچے کے کچھ علاقوں میں پریشانیوں کا سامنا ہے جہاں ڈاکوؤں نے اپنے ٹھکانے قائم کر رکھے ہیں۔ حکومت ان کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پچھلے آپریشنوں میں پولیس نے قابل ستائش کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پولیس اہلکار پروفیشنل ہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے گروہوں کے خاتمے کے لئے کامیاب آپریشن کریں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کے مجوزہ دورے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہیں ان کے دورے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے میڈیا کے ذریعے اس بات کا علم ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر داخلہ شکار پور کے کچے کے علاقے سمیت جہاں چاہیں دورے کر سکتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ کو امن و امان کے حوالے سے اجلاس میں بتایا گیا کہ شکارپور ضلع کے کچے کے علاقے میں گڑھی ٹیگو اور بچل بھایو کے علاقے 149،000 ایکڑ پر پھیلے ہوئے ہیں جہاں 9 پولیس اسٹیشنز بشمول نیپر کوٹ، کوٹ شاہو، بچل بھایو، آباد ملانی، جھلی کلواڑی، تجو ڈیرو، جھبیر شیخ، 20 میل اور جمال پور فنکشنل تھے۔
علاقے میں کچھ قبائلی جھگڑے جو بالآخر ختم ہوچکے ہیں مگر ایک دوسرے کے خلاف کشمکش پیدا کرنے کے لیے ڈکیتی، اغوا اور دیگر جرائم کرتے رہتے ہیں۔ اس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کمشنر لاڑکانہ کو ہدایت کی کہ کچے کے ان گاؤں کی نشاندہی کریں جہاں سڑکیں تعمیر ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انفرا اسٹرکچر کی ترقی سے یہ علاقے خود بخود اوپن ہوجائیں گے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے پولیس کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ آپریشن سے پہلے کی سرگرمیوں کے لیے بیس کیمپس قائم کیے جانے چاہئیں۔ مجرموں کو ڈی ویپنائز کر کے ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا جائے اور علاقے کو کلیئر کیا جائے۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن میں مارے جانے والے کانسٹیبل منور جتوئی کی رہائش گاہ پر گئے اور اُن کے بھائی عزیز جتوئی سے تعزیت کی۔ انہوں نے شہید کانسٹیبل کے بچوں سے بھی ملاقات کی۔ اور انہیں یقین دلایا کہ شہید کانسٹیبل کی فیملی کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت شہید کے بچوں کو تعلیمی اخراجات / اسکالر شپ دے گی اور متوفی کی تنخواہ جاری رکھے گی۔ انہوں نے خاندان کے افراد کو ایک نوکری اور معاوضہ دینے کی بھی یقین دہانی کرائی۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ شہید فوٹو گرافر حسیب شیخ کی رہائش گاہ پربھی گئے اور ان کے والد صفدر شیخ سے تعزیت کی۔ ایس ایس پی شکارپور کے دفتر میں وزیر اعلیٰ سندھ نے گذشتہ ہفتے ضلع لاڑکانہ میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے دو کانسٹیبل برکت حسین اور خالد حسین کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ہلاک ہونے والے کانسٹیبل کے لواحقین کے ہر فرد کو ایک ایک ملازمت کی پیشکش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جاں بحق ہونے والوں کے بچوں کو مناسب تعلیم کے لئے وظائف دیں گے۔