عام طور پر حشرات اور بالخصوص کیٹرپلر اپنے تحفظ کے لیے کئی ہتھیاروں سے لیس ہوتے ہیں۔ بعض خود کو کھینچ کر سانپ جیسا بنالیتے ہیں، کچھ کیڑوں کے اوپر کانٹے ہوتے ہیں اور اکثر اطراف کے ماحول سے ہم آہنگ ہوکر اوجھل ہوجاتے ہیں۔ تاہم بیرن کیٹرپلر اتنی خوبصورتی سے خود کو چھپاتا ہے کہ اسے پہچاننا مشکل ہوجاتا ہے۔
بیرن کیڑے کا حیاتیاتی نام Euthalia aconthea ہے جو بھارت، جنوب مشرقی ایشیا میں بالخصوص آم کےدرختوں پر عام پایا جاتا ہے۔ لاکھوں کروڑوں سال کے ارتقا کےبعد اس کی رنگت اور شکل اس درجے پر پہنچی ہے کہ یہ ناقابلِ شناخت ہوچکا ہے۔
درحقیقت یہ ایک طرح کی تتلی کا کیڑا ہےجو آم کے پتوں پر کی پشت پر اپنے انڈے دیتی ہے۔ انہی انڈوں سے یہ بہروپیا کیڑا نکلتا ہے۔ جیسے جیسے کیڑا بڑا ہوتا ہے اس کی پشت پر ایک پیلی لکیر ابھرتی ہے جو آم کے پتے جیسی رنگت رکھتی ہے۔ اطراف میں یہ کانٹے نما ابھار رکھتا ہے اور انہی کی بدولت آگے بڑھتا ہے۔
یہ آم کے پتے بہت شوق سے کھاتا ہے لیکن یہاں پرندے اسے آرام سے اپنا نوالہ بناسکتے ہیں اور اسی بنا پر قدرت نے اسے بھیس بدلنے کا حفاظتی نظام فراہم کیا ہے۔