پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر شہبازشریف کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا بجٹ اور اسے لانے والی حکومت دونوں کو عوام مسترد کرچکے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 2018 میں ن لیگ نےاقتدار چھوڑا تو معیشت کا حجم 313 ارب ڈالر تھا ، 3 سال کی حکومت میں معیشت کا حجم 296 ارب ڈالر پر پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کی قوت خرید میں براہ راست 13 فیصد کمی ہوئی ہے، ن لیگ کی حکومت کے آخری سال میں فی کس آمدنی 1560 ڈالر تھی ،2020-21 میں فی کس آمدنی کم ہوکر 1431 ڈالر پر آگئی ہے۔
شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی کے 3سال میں فی کس آمدنی میں 8 فیصد سے زائد کمی آئی ہے، تاریخ میں پہلی بار 3 سال میں ہمارا جی ڈی پی ڈالرز میں کم ہوا ہے، پی ٹی آئی نے 3 سال میں 50 لاکھ لوگوں کو بے روزگار کردیا۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد 85 لاکھ ہوچکی ہے، ملک میں بے روزگاری کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح 15 فیصد پر ہے ، 3سال میں غیر ہنرمند محنت کشوں کی آمدن میں 18 فیصد سے زائد کمی ہوئی ہے۔
مسلم لیگ نون کے صدر نے کہا کہ افراط زر یا مہنگائی 11.8 سے کم کرکے 3.8 فیصد پر لائے ، ٹیکس آمدن1946 سے دوگنا کرکے 3900 ارب کی۔
انہوں نے کہا کہ 3 سال میں پی ٹی آئی کی ٹیکس وصولی جی ڈی پی کے تناسب سے کم ہورہی ہے، ہر سال اضافی ٹیکس لگانے کے باوجود حکومت ٹیکس وصولیوں میں پیچھے ہے۔