جیو پر پابندی لگنے کے بعد حامد میر کا موقف بھی آگیا اورانہوں نے لکھا کہ ” میرے لیے کچھ نیا نہیں”۔
مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر حامد میر نے لکھا کہ "ماضی میں دو دفعہ مجھ پر پابندی لگائی گئی، دو دفعہ نوکری سے ہاتھ دھونا پڑے، قاتلانہ حملے میں بچ نکلا لیکن آئین میں دیے گئے حقوق کیلیے آواز بلند کرنا نہیں روکا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ اس وقت میں کسی بھی قسم کے نتائج کیلیے تیار ہوں اور کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہوں کیونکہ وہ میری فیملی کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔
حامد میرعاصمہ شیرازی کی اس ٹوئی پر ردعمل دے رہے تھے جس میں انہوں نے استفسار کیا تھا کہ جیو کی انتظامیہ اپنی پوزیشن واضح کرے۔ عاصمہ شیرازی نے لکھا کہ اگر حامد میر آف ایئر یا جیونیوز پر پروگرام کرنے پر پابندی لگائی گئی تو طاقتور اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کی طرف مزید انگلیاں اٹھیں گی اور پاکستان کے صحافی حامد میرکے ساتھ کھڑے ہیں۔
یادرہے کہ جنگ گروپ سے وابستہ صحافی وسیم عباسی نے پابندی کی اطلاع دی اور یہ بھی بتایا کہ وہ اپنا پروگرام نہیں کریں گے تاہم جنگ گروپ کا حصہ رہیں گے ۔