معروف سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک کے درجنوں ملازمین کمپنی کی دہری پالیسی کے خلاف بول اٹھے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطینیوں کے حق میں شیئر ہونے والے مواد کو نیوز فیڈ پر نہ دیکھنے کے خلاف فیس بک کے ملازمین نے کمپنی کے خلاف خط لکھ دیا۔
فیس بک کے دو سو ملازمین نے کمپنی کو آئینہ دیکھا دیا۔ ملازمین نے خط میں لکھا کہ فلسطینیوں کے حق میں شیئر ہونے والے مواد کو مسلسل صارفین کی پہنچ سے دور کیا جارہا ہے۔ صارفین نے یہ محسوس کرلیا ہے کہ فیس بک ان کی آواز کو دباتا ہے۔ یہ کمپنی کی آزادی اظہار رائے کی پالیسی کے خلاف ہے۔
ملازمین نے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کے حق میں شیئر کیے گئے مواد کا تحفظ یقینی بنایا جائے،کمپنی اپنے صارفین کا اعتماد بحال کرنے کے لیے اقدامات کرے اور یہودیت سے متعلق اپنی پالیسیاں واضح کرے۔
ملازمین نے فیس بک سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے فلسطینیوں کو دہشت گرد قرار دینے والی پوسٹ پر بھی وضاحت طلب کرلی۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ کے فلسطینیوں پر 11 روز تک مسلسل بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں 250 سے زائد فلسطینی شہید اور کئی زخمی ہوئے۔ اسرائیل نے اپنے حملوں میں متعدد رہائشی اور دفتری عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا۔ فیس بک پر دنیا بھر کےصارفین نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت میں مواد شیئر کیا جسے فیس بک نے ڈیلیٹ یا ہذف کردیا۔