کراچی: صوبائی وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ اب پابندیاں بڑھیں گی نہیں کم ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ غیر مقبول فیصلے شہریوں کی زندگی بچانے کے لیے کیے ہیں۔
کراچی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیرسعید غنی نے کہا کہ اگر کراچی میں کاروباری سرگرمیاں کم ہوں گی تو سندھ حکومت کو بھی نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر کاروبار 6 بجے بند ہوگا تو پولیس کو بھی پیسے لینے کا موقع نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ لوگ پیسے پولیس کو اور گالیاں ہم کو دیتے ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ اگر سب لوگ ویکسین کروالیں تو ساری چیزیں کھل جائیں گی۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ دکاندار لکھ کر لگائیں کہ جو ویکسین نہیں لگوائے گا اسے دکان میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔
سندھ کے وزیرتعلیم سعید غنی نے کہا کہ کووڈ کی پہلی لہر میں ملک میں کسی کو معلوم نہیں تھا کہ کیا کرنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ 26 فروری کو کورونا کیسز آئے اور 27 کو ٹاسک فورس بنائی گئی۔
پی پی سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر نے کہا کہ مئی 2020 میں کووڈ سے 385 اموات ہوئیں اورعید کے بعد ان میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر میں سندھ سے پہلے پنجاب اور کے پی میں کیسز بڑھے۔ حالیہ عید الفطر کے ساتویں روز 2000 کیسز بڑھے تو اسی وقت فیصلے کیے گئے۔ انہوں ںے کہا کہ سختیوں کی وجہ سے کورونا کیسز کم ہوئے ہیں۔
وزیرتعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ آج ٹاسک فورس نے سختیاں کم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ری اوپننگ کی طرف جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پر مشاورت شروع کررہے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پہلی لہر میں بھی پابندیاں آہستہ آہستہ ہٹائی گئی تھیں۔