ٹیکنالوجی جوائنٹ گوگل نے یہودیوں کے خلاف پوسٹ لگانے پر اپنے اہم شعبے (ڈائیورسٹی)کے سربراہ کو نوکری سے نکال دیا ہے۔
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق گوگل ڈائیورسٹی سربراہ کیماؤ بوب نے 2007 میں یہودیوں کے خلاف ایک تحریر لکھی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’یہودیوں کو قتل و غارت اورجنگ کی نہ ختم ہونے والی بھوک ہے۔‘
یہ تحریر اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ہونے والی حالیہ کشیدگی کے دوران ایک بار پھر سامنے آگئی۔ اپنی تحریر میں کیماؤ نے مزید لکھا تھا کہ ’یہودی بےحس قوم ہے، جنہیں دوسروں کی تکلیف کا کوئی احساس نہیں۔‘
گوگل کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈائیورسٹی سربراہ کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا گیا، اور اپنی اس تحریر پر انہوں نے معافی مانگی ہے تاہم اب وہ گوگل ٹیم کا حصہ نہیں رہے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ یہ تحریر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ہم یہودیوں کے خلاف حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ ’یہودیوں کے مخالفین‘ کی ہمارے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہے اور اس تحریر کی مذمت کرتے ہوئے یہودی کمیونٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
2018 میں گوگل میں ملازمت اختیار کرنے والے کیماؤ بوب نے گوگل کے عملے سے اپنی اس بلاگ پوسٹ پر معافی بھی مانگ لی ہے۔
یاد رہے کہ 2007 میں لکھی گئی بوب کی اس پوسٹ کے دوبارہ سامنے آنے کی بعد یہودی کمیونٹی کی جانب سے ان کے استعفی کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ اور اسرائیل کی حامی ایک تنظیم ’اسٹینڈ ود اس‘ کے سربراہ مائیکل ڈکسن نے اپنی ٹوئٹ میں بوب اور گوگل انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ’ کیا گوگل نے انہیں گوگل کیا ہے ؟‘