اسکولوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے سے سالانہ اربوں روپے کی بچت ہوگی، کابینہ
اسکولوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے سے سالانہ اربوں روپے کی بچت ہوگی، کابینہ

پنجاب کے تمام اسکولوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا فیصلہ

لاہور: پنجاب کے تمام اسکولوں کو مرحلہ وار شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیرصدارت کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کرنے لیے اہم فیصلے کئے گئے۔ جس کے تحت صوبے میں اب پرائیویٹ کاروں کو بھی انسپکشن سرٹیفکیٹ لینا ہوگا، 5 سال سے پرانی گاڑیوں کے لئے انسپکشن سرٹیفکٹ لازم ہو گا، پہلے صرف بڑی گاڑیوں اور ٹرکوں کے لئے یہ ضروری تھا۔
پنجاب کابینہ نے مرحلہ وار صوبے کے تمام اسکولوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اسکولوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے سے سالانہ اربوں روپے کی بچت ہوگی، جب کہ نیٹ میٹرنگ سے چھٹی کے بعد پیدا ہونے والی بجلی کی ترسیلی کمپنیوں کو فراہم کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کابینہ کے اجلاس میں محسن لغاری نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ آپ سیکرٹریوں کو محکمانہ اقدامات کے حوالے سے براہ راست ملتے ہیں، اس حوالے سے وزرا کو علم نہیں ہوتا۔ جس پر وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ میں جس کو مرضی ملوں میرا اختیار ہے۔
اجلاس میں وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ ترقیاتی کاموں اور بجٹ پر اعتماد میں نہیں لیا جا رہا، محکمانہ بجٹ سے بھی لاعلم ہیں، ابھی تک میٹنگ نہیں ہوئی۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ پنجاب کابینہ نے گریڈ ایک سے 19 تک کے ملازمین کو خصوصی الاؤنس دینے کی منظوری دی ہے، سرکاری ملازمین کو 21 سے 25 فیصد الاؤنس یکم جون سے دیا جا رہا ہے، اضافے کی مد میں صوبے کے خزانے پر 29 ارب کا بوجھ پڑے گا۔
معاون خصوصی کے مطابق صوبے کے 7 اضلاع میں مفت علاج کی سہولیات کی فراہمی کے لئے 7 اعشاریہ 1 ارب کی منظوری دی گئی ہے، دو لاکھ 90 ہزار خاندان ہیلتھ انشورنس سے فائدہ اٹھا سکیں گے، جب کہ دسمبر تک تمام پنجاب کے شہریوں کو ہیلتھ کارڈ فراہم کر دیا جائے گا۔
فردوس عاشق نے بتایا کہ کابینہ نے ریونیو ایکٹ میں ترمیم کی بھی منظوری دے دی ہے، حافظ آباد، ساہیوال اور پاکپتن میں حالیہ بارشوں سے جان و مال کا نقصان اٹھانے والوں کے کئے امداد کی بھی منظوری دی گئی ہے، اسلحہ لائسنس کی ٹرانسفر اور تصیح کا اختیار ڈپٹی کمشنرز کو دے دیا گیا ہے، 5 سال پرانی گاڑیوں کو بھی فٹنس سرٹیفیکٹ حاصل کرنا ہوگا، 3 ویلر رکشہ کو ٹریفک قوانین میں جرمانہ کا اختیار دے دیا ہے، جب کہ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کے لیے بائیو میٹرک کے ساتھ جوڑنے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔