پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ رائیونڈ کے وزیراعظم کو سزا کے باوجود باہر بھیج دیا گیا، یہ احتساب نہیں، پولیٹیکل انجینئرنگ اور سیاسی انتقام ہے، وزیراعظم کی بہن پر الزام لگے تو کچھ نہ ہو، یہ کس قسم کا ایک پاکستان ہے؟ وزیراعظم کے دوستوں پر الزام لگے تو وہ جیل نہیں جاتے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہہ قائد حزب اختلاف پنجاب سے ہو تو ضمانت مل جاتی ہے، قائد حزب اختلاف سندھ سے ہو تو جیل میں ہوتا ہے، ہم کہیں درخواست کرنے نہیں جا رہے کہ آپ کو گرایا جائے، اپوزیشن جماعتوں میں آپ کو گرانے کی ہمت نہیں تو عام انتخابات کا انتظار کریں گے، وزیراعظم پر خود بھی الزام لگے تو کچھ نہیں ہوتا، خان صاحب ! اب جو احتساب ہوگا وہ عوام کریں گے، الیکشن کمیشن کو انتخابی آرڈیننس مسترد کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کاعام آدمی سے کوئی تعلق نہیں یہ کہتے ہیں کہ برا اور مشکل وقت ختم ہوچکا ہے معیشت ترقی کی جانب گامزن ہیں مگران کے دعوے حقیقت کے برعکس ہیں،ان کے اے ٹی ایمز کیلیے مشکل وقت ضرور ختم ہواہوگا لیکن عام آدمی کی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت پاکستان کوعام آدمی کاپتہ ہی نہیں کہ وہ کن مشکلات سے گزر رہا ہے ،ملک میں غربت اوربےروزگاری تاریخ کی انتہا کوپہنچ چکی ہے اورعام آدمی کادن گزشتہ روز سے زیادہ براہوتاہےلیکن ہمارے وزیراعظم کہتے ہیں کہ ملک ترقی کررہاہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جس وزیراعظم نے مہنگائی کے ریکارڈ توڑے وہ کہتے ہیں ملک ترقی کررہاہے، کہتے ہیں جی ڈی پی میں اضافہ ہواہے، اگرمعاشی صورتحال اتنی اچھی ہے تو ہرملک سے بھیک کیوں مانگ رہے ہیں،وزیراعظم ،وزرا،ترجمان معیشت پربیان بازی کررہے ہیں لیکن ان کے شرح نمو کے دعوے حقیقت کے برعکس ہیں۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم بجٹ کا انتظار کررہے ہیں ،آئی ایم ایف بجٹ کو پاس نہیں ہونے دیں گے، پیپلزپارٹی نے اپنے دور حکومت میں پیش کیے جانے والے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنحواہوں میں 100فیصد اضافہ کیا تھا ہمیں امیدہے کہ موجودہ حکومت بھی ملازمین کی تنحواہوں میں 100فیصد اضافہ کرے گی ۔ ہم امید کرتے ہیں وفاقی حکومت کی جانب سے پاک فوج کے سپاہیوں کی تنخواہوں میں بھی 175فیصد اضافہ کیاجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیرخزانہ نے خود کہاہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف )سے حکومت نے غلط ڈیل کی ہے جس سے حکومت اور عوام کو نقصان پہنچا ہے ، ان کو پتا ہی نہیں کہ ملک کے کیا حالات ہیں اور معیشت کی اصل پوزیشن کیا ہے۔ آصف زرداری نے 3سال قبل کہا تھا کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان کہتے تھے کہ دو نہیں ایک پاکستان ہوگا، سب کے لیے ایک جیسا قانون ہوگا مگر جب وزیراعظم کی بہن پرالزام لگے تو کچھ نہیں ہوتا اوراگران کے دوستوں پرالزام لگے تو وہ بھی جیل نہیں جاتے،یہ کیسا مذاق ہے۔ ملک میں احتساب نہیں مذاق ہورہا ہے، رائیونڈ کے ملزم کو سزا ہونے کے باوجود باہر بھیجا گیا۔