اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو بات چیت کی مشروط پیشکش کی ہے۔ انہوں ںے یہ پیشکش برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے کی ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر بھارت مقبوضہ کشمیر کا اسٹیٹس بحال کرنے کا روڈ میپ دے تو بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی اہمیت ختم کرکے ریڈ لائن کراس کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 5 اگست کے ا قدامات واپس لینے کا روڈ میپ دے تب ہی بات ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کا اقدام بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مہذب اور کھلے تعلقات چاہتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے واضح طور پر کہا کہ جنوبی ایشیا میں غربت کم کرنی ہے تو ایک دوسرے کے ساتھ تجارت کرنا ہوگی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس وقت بھارت کی طرف سے بات چیت دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوئی ردعمل نہیں ہے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق انہوں ںے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ افغانستان میں خانہ جنگی سے بچنے کے لیے پاکستان، افغان مسئلے کے سیاسی حل پر زور دے رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غیر ملکی افواج کی واپسی سے پہلے مسئلہ افغانستان کا حل چاہتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان مسئلے پر پاکستان میں اس وقت خاصی تشویش پائی جاتی ہے۔ انہوں ںے کہا کہ امریکی انخلا سے پہلے ہم افغانستان میں سیاسی حل کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی انخلا کے اعلان سے افغان طالبان سمجھنے لگے ہیں کہ وہ جنگ جیت گئے ہیں۔ انہوں ںے دعویٰ کیا کہ امریکی انخلا کے بعد افغان طالبان سے مصالحت آسان نہیں ہوگی۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سول وار کا خطرہ کم کرنے کے لیے سیاسی حل کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان سے رواں سال 11 ستمبر تک فوجی انخلا مکمل کرے گا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے لیے اسٹریٹجک ڈیپتھ کی پالیسی تبدیل کردی ہے۔
اپنے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا کہ افغان عوام کی طرف سے منتخب کردہ کسی بھی حکومت کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں۔