اسلام آباد: حالیہ جاری ہونیوالی ریسرچ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں سگریٹ کی قیمتیں خطے میں سب سے کم ترین سطح پرہیں، ٹوبیکو پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جائے تاکہ سگریٹس کو نوجوانوں کی قوت خرید سے باہر کیا جا سکے۔
ایک حالیہ تحقیقی مطالعے بعنوان’’پاکستان میں سگریٹ اور تمباکو مصنوعات کیلیے قیمت میں اتار چڑھا’’مائکرو لیول کے اعداد و شمار سے متعلق شواہد‘‘ میں پالیسی سازوں نے استدعا کی کہ ملک میں تمباکومصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ یقینی بنایا جائے۔
ریسرچ اسٹڈی میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان میں تمباکو کی صنعت ملک میں سگریٹس ہر ٹیکس میں اضافے کی مخالفت کر رہی ہے جس سے قیمتیں بڑھ سکتی ہیں اور اس حوالے سے یہ دلائل دیئے گئے ہیں کہ فیصد غیر قانونی تجارت کے ساتھ تمباکو کی کھپت غیر مستحکم رہ سکتی ہے ، لیکن اس ضمن میں ملک کو یقینی طور پر ٹیکس کی آمدنی سے محروم ہونا پڑے گا۔
تازہ ترین مثال 2017کی ہے جب اس صنعت نے اپنے من پسند اور سازگار ٹیکس قوانین حاصل کر نے کے لیے ایک تین درجے پر مبنی ٹیکس نظام متعارف کروایا گیا اور سگریٹ برانڈز کے لیے ان تینوں درجوں کی کے حوالے سے کوئی واضح حکمتِ عملی مرتب نہیں کی گئی۔
اس کے نتیجے میں، دوسرے درجے کے برانڈز کو انڈسٹری کے ذریعہ تیسرے درجے(انتہائی کم ترین فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح کے ساتھ)منتقل کردیا گیا، جس سے سگریٹ کی قیمتیں کم ہو گئیں۔
ریسرچ اسٹڈی میں کہا گیا ہے کہ پالیسی سازی کے نقطہ نظر سے حکومت کی جانب سے تین درجے والے ٹیکس ڈھانچے کا تعارف اور اس کے بعد سگریٹ کی فروخت میں اضافے سے تمباکو کی مانگ کی قیمتوں میں اضافہ کے ان نتائج کی توثیق ہوتی ہے۔ اس حوالے سے پاکستان میں مردوں اور خواتین کے مابین ٹوبیکو استعمال کرنے کی شرح بالترتیب 32.4 فیصد اور 5.7 فیصد ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا کہ پاکستان نے پہلے ہی سے تمباکو کنٹرول سے متعلق عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن برائے ٹوبیکو کنٹرول 2055 پر دستخط کردیئے ہیں اور اس کے بعد سے متنوع ٹیکسوں کی متعدد پالیسیاں متعارف کروائی گئی ہیں۔