وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ سے امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے ، سندھ کیلیے وفاق نے ابھی کوئی نئی اسکیم نہیں رکھی جبکہ پنجاب کو سڑکیں بنانے کے فنڈز دیے جا رہے ہیں ۔ اس وقت وفاقی حکومت نے سندھ کیلیے صرف 6 اسکیمیں رکھی ہیں، گزشتہ حکومت میں سندھ کیلیے 127 اسکیمیں تھیں، پنجاب ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا ترقی کرے ہمیں خوشی ہے ، لیکن سندھ کیساتھ ایسا سلوک کیوں کیا جا رہا ہے ۔ ہم نے وفاق کو خط لکھا ہے مگر مجھے علم ہے کہ میں بہرے لوگوں سے بات کر رہا ہوں ، ہمیں علم ہے کہ جعواب میں کہا جائے گا کہ گرین لائن بنا دی ہے ۔کل میٹنگ ہے صوبے کا موقف اس میں رکھوں گا، این ای سی کے اجلاس سال میں دو مرتبہ ہونے چاہئیں ۔
سید مراد علی شاہ نے دوسرے کرونا ویکسینیشن سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پانی کے معاملے پر بھی سندھ کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے ، پانی کا معاملہ اسمبلی میں لے کر گیا ، تمام جماعتیں متفق تھیں کہ پانی پر زیادتی ہو رہی ہے ، وفاق کہتا ہے کہ ہم پانی دے رہے ہیں مگر پانی چوری ہو رہا ہے ، احتجاج کرنا سب کا جمہوری حق ہے ، ہم پر امن مظاہروں کے راہ میں رکاوٹ نہیں بنیں گے ۔
کورونا سے متعلق وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے میں کورونا کیسز کی شرح سب سے کم اور ریکوری کی شرح سب سے زیادہ ہے ، ویکسین کے بعد بھی ایس او پیز پرعمل درآمد کی ضرورت ہے ، میں نے کورونا ویکسین کی دونوں ڈوز لگا لی ہیں اس کے باوجود ماسک پہنتا ہوں، وباء موجود ہے اس کے باوجود ہمیں احتیاط جاری رکھنی ہے ، میں درخواست کروں گا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ ویکسین لگوائیں ۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کورونا وبا کے خلاف عوام حکومت کی مدد کریں تا کہ جلد سے جلد بحالی کی جانب جا سکٰں اور پابندیاں ختم ہوں ، حکومت اپنی طرف سے پابندیاں اٹھانے کی طرف جانا چاہتی ہے ،ہم ایک دن میں ایک لاکھ سے زائد افراد کو کورونا ویکسین لگا رہے ہیں ، اگر اسکول کھولنا ہے تو تمام اساتذہ کو ویکسین لگوانا ہوگی، اگر کوئی دوکاندار اپنی دکان کھولنا چاہتا ہے تو اسے ویکسی نیشن کرانا ہوگی ۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ عدالتوں کے ساتھ تجربات خوشگوار نہیں رہے ، بعض عدالتی فیصلوں پر تحفظات ہیں ۔