ملت ایکسپریس کی بوگیاں ڈہرکی کے قریب پٹری سے اترگئیں۔فائل فوٹو
ملت ایکسپریس کی بوگیاں ڈہرکی کے قریب پٹری سے اترگئیں۔فائل فوٹو

ڈہرکی۔ 2 مسافر ٹرینوں میں تصادم ۔41افراد جاں بحق

ڈہرکی کے قریب 2 مسافر ٹرینوں میں تصادم سے 41 افراد جاں بحق جب کہ 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

نجی ٹی وی کے مطابق پیرکی علی الصبح گھوٹکی کے قریب ریتی اور ڈھرکی ریلوے اسٹیشنزکے درمیان کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس جبکہ راولپنڈی سے کراچی آنے والی سرسید ایکسپریس کے درمیان تصادم سے کئی بوگیاں اترگئیں۔ حادثے کے نتیجے میں اب تک 41 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ100 سے زائد افرادز زخمی ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر ملت ایکسپریس میں سوار تھے جبکہ سرسید ایکسپریس کے زیادہ مسافر زخمی ہوئے ہیں۔ متاثرین میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، بتایا گیا ہے کہ تاحال لوگ بوگیوں میں پھنسے ہوئے ہیں تاہم دونوں ٹرینوں کے ڈرائیور اورعملےکے افراد محفوظ ہیں۔

سرسید ایکسپریس کے ڈرائیور نے بتایا کہ وہ  جاگے ہوئے تھے، ڈبے پٹؑڑی پر پڑے ہونے کی وجہ سے ان کی گاڑی بھی متاثر ہوئی ، روکنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔

ملت ایکسپریس کراچی سے سرگودھا جارہی تھی اور سرسید ایکسپریس پنجاب سے کراچی آرہی تھی کہ ملت ایکسپریس کی بوگیاں ڈہرکی کے قریب پٹری سے اترگئیں جبکہ اس دوران آنے والی سرسید ایکسپریس ڈی ریل بوگیوں سے ٹکراگئی۔ حادثہ ڈہرکی اور ریتی لین  سٹیشن کے قریب پیش آیا جس میں ملت ایکسپریس کی 8 اور سرسید ایکسپریس کے انجن سمیت 3 بوگیں پٹری سےاترگئیں۔

مقامی حکام کا بتانا ہےکہ رات گئے حادثے کی وجہ سے اندھیرے کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ہیوی مشینری کے پہنچنے میں تاخیر ہوئی ہے تاہم  مقامی لوگ امدادی کارروائیوں میں حصہ لےرہےہیں۔

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عثمان عبداللہ نے کہا کہ حادثے میں 13 سے 14 بوگیاں پٹری سے اتر گئی ہیں اور 8 بوگیوں کو زیادہ نقصان پہنچا ہے، ابھی بھی کئی افراد بوگیوں میں پھنسے ہوئے ہیں، ہیوی مشینری کے نہ پہنچنے کی وجہ سے ہاتھ کے کٹر سے کام لیتے ہوئے لاشوں کو نکالا گیا ہے۔

مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 6 سے 8 بوگیاں ایک دوسرے میں پھنسی ہوئی ہیں، ان بوگیوں میں متعدد مسافر تاحال پھنسے ہوئے ہیں۔ جنہیں نکالنے کے لیے بوگیوں کو کاٹا جارہا ہے جب کہ مقامی ریسکیو رضاکار کے علاوہ رینجرز اور پاک فوج کے اہلکار بھی امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

امدادی کارروائیاں سست روی کا شکار ہیں اور بھاری مشینری تاحال حادثے کی جگہ پر نہیں پہنچی، معمولی زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں اپنی مدد آپ کے تحت منتقل کیا جارہا ہے جب کہ شدید زخمیوں کو سکھر اور رحیم یار خان منتقل کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔

واقعہ کیس پیش آیا؟

مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی 6 بوگیاں ٹریک اتر کر دوسری ٹریک پر چلی گئیں، اسی اثنا میں مخالف سمت سے آنے والی سر سید ایکسپریس بھی پہنچ گئی اور ملت ایکسپریس کی اتری ہوئی بوگیوں سے ٹکرا گئی۔

حادثے کے نتیجے میں سندھ اور پنجاب کے درمیان ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی ہے۔ ریہلوے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پہلے زخمیوں کو نکال کربوگیوں کو ہٹایا جائے گا، اس کے بعد ہی ٹرینوں کی بحالی کا عمل شروع کیا جاسکے گا۔