وزیر خزانہ شوکت ترین قومی اسمبلی میں بجٹ 2021-22پیش کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ کاحجم آٹھ ہزار 487 ارب روپے ہے ،ہماری حکومت نے 20 ارب ڈالرکے کرنٹ خسارے کو 2021 کو سرپلس میں تبدیل کیا، وزیراعظم عمران خان نے ملک کو معاشی بحران سے نکالا،ہماری حکومت مشکل فیصلے کرنے سے نہیں ہچکچاتی ، ہمیں ادائیگیاں کرنی پڑیں ورنہ ملک دیوالیہ ہوتا ۔
تفصیلات کے مطابق شوکت ترین کا کہناتھا کہ احساس پروگرام کی نقد امداد میں اضافہ کیا ہے ، ہم استحکام سے معاشی شرح نمو کی جانب گامزن ہیں ، حکومت ملک کو ترقی کی راہ پرڈالنے میں کامیاب ہوئی ہے ، معاشی ترقی ہر شعبے میں ریکارڈ کی گئی، کپاس کے علاوہ تمام فصلوں کی پیدوار میں اضافہ ہوا ، زراعت کے شعبے میں تاریخی کامیابی حاصل کی ،اس سال ، گندم ،چنے اور مکئی میں شاندار اضافہ ہوا ، زراعت کے شعبے میں نو فیصداضافہ ریکارڈ کیا گیا ، کورونا کی وجہ سے معیشت کو مستحکم کرنے میں وقت لگا ، ہمارے دور میں برآمدات میں اضافہ ہوا ، ماضی میں 5.35 نمو کا ڈھول پیٹا گیا ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو ملک انتہائی مسائل کا شکار تھا ، سابق حکومتیں نہ صرف خزانہ خالی کر کے گئی تھیں بلکہ ہمیں 20 ارب ڈالرزکے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا تھا ، الحمد اللہ ہم اب کرنٹ اکاؤنٹ کو 8 ملین ڈالرز کے سرپلس میں لے آئے ہیں ۔ہرطرح کے اشاریے مثبت ہیں ، مسلم لیگ ن کے دور میں شرح سود کو بھی مشروط طورپرکم رکھا گیا،اسٹیٹ بینک کی بجائے کمرشل بینک سے قرض لیے گئے جس کے باعث شدید عدم توازن پیدا ہوا، ن لیگ کے دور میں بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 6٫6 فیصد تھا جو گزشتہ 5 سال میں سب سے زیادہ تھا ۔ زرمبادلہ کے ذخائرقرض لے کربحال کیے گئے جو جون 2013 میں 6 ارب ڈالر تھے ۔ مسلم لیگ ن کے آخری دور میں یہ بڑھ کر10 بلین ڈالرز ہو گئے ۔ یہ سارا قرض اور خسارہ ہمارے اوپرلادا گیا۔
شوکت ترین نے کہا کہ اس تباہی کی داستان ہے جس کا ملبہ صاف کرنے اور تعمیر نوکی ذمے داری ہم پر آن پڑی ،بلا سوچے سمجھے قرضے لے کرزر مبادلہ ادھرادھر کرکے ،شرح سود کم کر کے ریت کا گھر تعمیرکیا گیا ، یہ سب ایسے ہے جیسے کوئی اخراجات تو کرے مگربل ادا نہ کرے ،ہم اگران کی ادائیگیاں نہ کرتے تو ملک دیوالیہ ہو جاتا ۔