میگزین رپورٹ:
روسی، چینی، امریکی، جرمن اور لیبیائی طبّی ماہرین نے شہد کی مکھی کے ڈنک کو کئی امراض کا علاج اور انسانی جسم کی قوت مدافعت کوبحال کرنے میں مدد گار قرار دیا ہے۔ ڈنک میں موجود کیمائی مواد سے چھاتی کے کینسر، اعصابی درد، ذیابیطس اور بلڈ پریشر سمیت کئی امراض میں مبتلا افراد کا علاج کیا جارہا ہے۔ شہدکی مکھیوں کے ڈنک سے کیے جانے والے مختلف امراض کے علاج کو ’’ایپی تھراپی‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
چینی میڈیا کا کہنا ہے کہ قدیم طریقہ علاج ’’اکو پنکچر‘‘ کے ایکسپرٹس اب کئی دائمی امراض کے علاج کیلئے شہد کی مکھیوں کے ڈنک کا استعمال بھی کر رہے ہیں۔ چین، جرمنی اور لیبیا کے ساتھ امریکا میں بھی’’ایپی تھراپی‘‘ پر تجربات جاری ہیں۔ جبکہ اسپین اور برازیل میں ایپی تھراپی کانفرنسیں منعقد ہوچکی ہیں۔ امریکا میں ایپی تھیراپی کے طریقہ علاج کو انسانی جسم کے مرکزی اعصابی نظام کی پیچیدہ بیماری’’ ملٹی پل اسکلی روسس‘‘ کیخلاف تحقیق کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، جہاں اس اعصابی پیچیدہ بیماری کے کم و بیش پانچ لاکھ مریض موجود ہیں۔ امریکن ایپی تھراپی ایسوسی ایشن کا دعویٰ ہے کہ شہد کی مکھی کے ڈنک سے علاج کروانے والے ایک ہزار سے زائد مریضوں کو اس علاج سے فائدہ پہنچا ہے۔ واشنگٹن کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس طریقہ علاج کیلئے ہزاروں افراد بطور رضاکار خود کو ان تجربات کیلئے پیش کرچکے ہیں۔ چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہد کی مکھی کے ڈنک سے علاج بظاہر تکلیف دہ ہے، لیکن اس کی افادیت مسلم ہے۔ بیجنگ میں قائم ایپی تھیراپی کلینک کے ایکسپرٹ وانگ مینگلن اب تک تیس ہزار سے زائد مریضوں کا علاج کر چکے ہیں۔ ایپی تھیراپی کے لیبیائی ایکسپرٹ ڈاکٹر الزواوی کا استدلال ہے کہ میڈیکل سائنس تسلیم کرے یا نہ کرے لیکن حقیقت یہی ہے کہ خدائی کارخانہ میں کوئی چیز بے کار نہیں ہے۔ شہد کی مکھی کا شہد، اس کا ڈنک، شہد کے چھتے کاموم سبھی کچھ فوائد سے بھرپور ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب شہد کی مکھی کا ڈنک ہم ٹیکنیکل طریقہ سے جسم کے مخصوص حصہ میں داخل کرتے ہیں تو انسانی جسم میں اس کا اثر داخل ہوکر قوت مدافعت کے نظام کو بحال کردیتا ہے، جس کے نتیجے میں جسم مختلف بیماریوں سے جنگ شروع کردیتا ہے۔ شہد کی مکھی کا ڈنک کا کیمیائی مادہ اعصابی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔ میٹابولزم کومعمول پر لاتا ہے اور خراب کولیسٹرول کا خاتمہ بھی کردیتا ہے۔ جسم میں دوران نظام خو ن میں روانی لاتا ہے ۔دماغ میں خون کی گردش میں بہتری پیدا کرتاہے اور فشار خون یا بلڈ پریشر میں استحکام لاتا ہے۔ یہ بات طے شدہ ہے کہ انسانی جسم میں اگر بڑی مقدار میں داخل ہونے والا کسی بھی قسم کا زہریلا مادہ خراب ردعمل پیدا کرسکتا ہے، لیکن یہی زہر اگر کم تر مقدار میں داخل کیا جائے تویہ فائدہ مند عمل ہے۔ بیجنگ میں ایپی تھیراپی کے ایکسپرٹ وانگ نے کہا ہے کہ وہ شہد کی مکھی کو پکڑ کر مریض کے بدن پر بیماری کے مقام پر رکھ کر مکھی کے سر کو دباتے ہیں حتیٰ کہ وہ اپنا ڈنک مریض کے بدن میں اتار دیتی ہے۔ ڈاکٹر وانگ ایپی تھیراپی کیلئے مقامی شہد کی مکھی کے بجائے اٹلی کی ایک خاص شہد کی مکھی کو استعمال کرتے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ایپی تھیراپی سے کینسر سے لے کر گٹھیا تک کے ہزاروں مریضوں کو شفا نصیب ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق شہد کی مکھی کا ڈنک مفلوج شدہ نچلے انسانی دھڑ کیلئے بہت مفید ثابت ہواہے۔ جب کہ اس طریقہ علاج کو انسانی جسم کی مدافعت کی بحالی کیلئے کارگر مانا گیا ہے۔ لیبیائی محقق و ایکسپرٹ الزواوی دعویٰ کرتے ہیں کہ شہد کی مکھیوں کی اکو پنکچر تھیراپی سے کئی بیماریوں کا علاج ممکن ہے۔ اس سے اعصابی و جسمانی درد میں بھی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ خون کے کینسر یا لیوکیمیا سے متاثر ایک بچے کے والد اسماعیل عیسیٰ کا کہنا ہے کہ وہ اس طریقہ علاج سے مطمئن ہیں۔ اسماعیل عیسیٰ کے مطابق جب سے انہوں نے شہد کی مکھیوں کے ڈنک سے اکو پنکچر کروانا شروع کیا ہے، ان کے صاحبزادے کے مرض میں کافی بہتری آئی ہے۔ لیبیائی طبیب الزواوی نے ایک مختصر انٹرویو میں کہا ہے کہ ایپی تھیراپی کے اس علاج کے دوران کسی بھی بیمار شخص کے جسم کے مختلف اعضا پر اوسطاً چھے شہد کی مکھیوں کے ڈنک داخل کئے جاتے ہیں۔ الزواوی کے مطابق شہد کی مکھی کے زہر سے علاج سے درد میں کمی آتی ہے اور درد دوسرے یا پھر تیسرے ہفتے کے دوران ختم ہوجاتا ہے۔ ایپی تھیراپی سینٹرز اب لیبیا، سوڈان، مراکش سمیت دنیا کے کئی ممالک میں قائم کیے جاچکے ہیں۔