سپریم کورٹ نے متاثرے کی معاوضے اور آپریشن روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نگی اور گجر نالے کی چوڑائی پر کام شرو ع کرنے کا حکم جاری کر دیاہے جبکہ نالوں پر حکم امتناع بھی کالعدم قرار دیدیا گیا ہے ۔
سپریم کورٹ میں اورنگی اور گجرنالے پرقائم تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسارکیا کہ جو جگہیں لیزپردی گئیں کیا وہ قانونی ہیں ، وکیل متاثرین فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ جی بالکل تمام لیز قانونی ہے ، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ یہ بات ہوئی کہ پہلے تمام لوگوں کو معاوضہ دیا جائے پھر تجاوزات ختم ہوں ،
چیف جسٹس نے کہا کہ ساری کی ساری لیز جعلی ہے ، جسٹس اعجازالا حسن نے کہا کہ معاوضے کی ادائیگی ہو مگر آپریشن نہیں رکنا چاہیے ، وکیل متاثرین نے عدالت میں کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ متاثرین کی بحالی کی جائے مگر اس پر عمل نہیں ہوا، کے سی آر کی بحالی کا حکم دیا تھا لیکن تین سال ہو گئے بحال نہیں ہوئی ، وکیل نے سپریم کورٹ کے بینچ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوتا ، فیصل صدیقی کا کہناتھا کہ تیس فٹ چوڑا روڈ بنانے کا حکم کہاں ہے ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم تجاوزات کو ختم کرنے سے نہیں روک سکتے ، سندھ حکومت کو متاثرین کی بحالی کا حکم دیں گے ۔
وکیل کے ایم سی نے کہا کہ نالہ چوڑا کرنے کی زد میں لیز مکانات بھی آ رہے ہیں ، اینٹی انکروچمنٹ ٹربیونل نے مکانات گرانے سے روک دیا تھا ، ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ متاثرین کو دو سال تک بیس ہزار روپے کی مد میں دیئے جائیں گے ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ زمین متاثرین کی نہیں نالے کی اراضی ہے لیز پر کیسے دی گئی ؟یہ چائنہ کٹنگ کا معاملہ ہے سب جعلی دستاویز ہیں ، فیصل صدیقی نے کہا کہ سارا ملبہ غریبوں پر ہی کیوں ڈالا جاتاہے ، امیروں کے گھروں کی بھی لیز چیک کی جائے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ لیز متعلقہ محکمے میں لے جا کر اصلی ثابت کریں ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لیز پر دینے میں حکومتی ادارے ذمہ دار ہیں ۔سپریم کورٹ نے متاثرین کی معاوضے اور آپریشن روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اورنگی اورگجر نالے کی چوڑائی پر کام شرو ع کرنے کا حکم جاری کر دیاہے جبکہ نالوں پر حکم امتناع بھی کالعدم قرار دیدیا گیا ہے ۔