سندھ حکومت کی جانب سے نئے مالی سال کے لیے سندھ کا بجٹ اجلاس شروع ہو گیا۔وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ بطوروزیرخزانہ بجٹ پیش کررہے ہیں ،اپوزیشن کے ارکان شور شرابہ اور نعرے بازی کر رہے ہیں، صوبائی حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد جبکہ پنشن میں 10 فیصدتک اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔اسکیل ایک سے 5 تک کے ملازمین کی تنخواہ 25 ہزارماہانہ ہوگی۔
نجی ٹی وی کے مطابق سندھ کاآئندہ مالی سال کابجٹ 14 کھرب سے زائدہوگا جس میں تعلیم کیلیے 240 ارب،صحت کیلئے 172 ارب جبکہ بلدیات کیلیے 119 ارب مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ دستاویز کے مطابق سندھ کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگایا جانے کا امکان ہے اور بجٹ میں47 مختلف شعبوں کیلیے نئی ترقیاتی اسکیمیں رکھی گئی ہیں،امن وامان کیلیے 115 ارب ،ٹرانسپورٹ کیلئے 14 ارب،انسدادکوروناکیلیے 5.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق صوبائی بجٹ میں عوامی فلاح کے منصوبوں کیلیے 293 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ کراچی کے میگاپروجیکٹ کیلیے 8 ارب ،ماس ٹرانزٹ کیلئے 28 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔محکمہ داخلہ کے ترقیاتی منصوبوں کیلیے 9 ارب ،زرعی ترقیاتی منصوبوں کیلیے 7 ارب روپے دیئے جائیں گے۔