وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان کو ایوان میں بطور قائد ايوان میں بولنے کا حق نہيں ديا جائيگا تو پھر قائد حزب اختلاف کو بھی یہ حق نہیں مل سکتا۔
شاہ محمود قریشی نے افغان امن عمل ،خطے کی صورتحال اور ملکی سیاست میں اپوزیشن کے رویے کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ افغان امن عمل ایک انتہائی نازک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، افغانستان کے نائب صدر اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزرکے بیانات سلجھاؤ کی بجائے الجھاؤ کا باعث تھے، الزام تراشیوں سے کسی فریق کوکچھ حاصل نہیں ہو گا، اپنی کوتاہيوں سے نگاہ چرائيں گے تو حل نہيں نکلے گا، افغان قیادت مل بیٹھ کراپنے مسائل حل کرے، افغان قيادت آپس ميں بيٹھ کر ايک دوسرے کے ليے گنجائش پيدا کرے۔
وزير خارجہ نے کہا کہ ہمارا مشترکہ عزم، اس خطے کا امن و استحکام ہے، پاکستان اپنی سرزمین دوسرے کسی ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔
بھارت ميں آج کھنچاؤ واضح دکھائی دے رہا ہے ،بھارت اس وقت سیکولراور ہندوتوا سوچ میں بٹ چکا ہے، وہاں اقلیتیں دباؤ میں ہیں، وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کررہی ہیں، بھارت ميں بہت بڑٓا طبقہ مودی سرکار کی حکمت عملی مسترد کر چکا ہے، بھارت کو اسپائلر کی بجائے خطے کے امن کے لیے کام کرنا چاہیے۔
بجٹ کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزيشن مہذب طريقے سے اظہار رائے کرے، ایوان میں اپوزيشن ممبران لوگوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کرتے ہيں، تمام ممبران کو بجٹ پر بات کرنے کا حق ہے،جو تنقيد کرنی ہے ضرور کريں، اپنی بات کريں اور حکومتی مؤقف نہ سنيں، يہ مناسب نہيں، یک طرفہ ٹریفک نہیں چلے گی، اگر اپوزيشن ہماری نہيں سنے گی تو ہم بھی ان کی نہيں سنيں گے۔ اگر عمران خان کو ایوان میں بطور قائد ايوان میں بولنے کا حق نہيں ديا جائيگا تو پھر قائد حزب اختلاف کو بھی یہ حق نہیں مل سکتا۔