مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما اور پاکستان سابق وزیرا عظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کل قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریرکے دوران حکومتی نمائندوں کی جانب سے ہلڑ بازی کی گئی، تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ حکومتی بینچوں سے اتنے اہم سیشن کے دوران اس طر ح کی حرکت کی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں ہونے والی ہلڑ بازی اور شور شرابا سپیکر اسد قیصرکی ایما پرکیا گیا ہے وہ پوری طر ح اس پلاننگ میں ملے ہوئے تھے، اپوزیشن کو اسمبلی میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے اور اسپیکر صاحب حکومتی نمائندوں کو اجازت دیتے ہیں کہ شور شرابہ کیا جا ئے۔
میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب ) میں اگر کوئی شرم ہے تو ایل این جی کے متعلق یہ جعلی کیس ختم کریں اور تماشہ لگا نا چھوڑ دیں، حکومت کے کیسوں میں تمام لوگ بری ہوتے ہیں، کیا حکومت کے کیس اس چیئرمین نیب کو نظر نہیں آتے ،کیا نیب کو یہ نظر نہیں آیا کہ ایف آئی اے نے شوگرسکینڈل میں کیا رپورٹ بنائی تھی اور اس میں کن کے نام تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایل این جی کیس میں حکومتی گوا ہ نے تمام کرپشن الزامات کی تردید کی ہے اور بیان دیا ہے کہ ایل این جی ٹرمینل سے حکومت کو کوئی نقصان نہیں ہوا بلکہ فائد ہ ہوا ہے، سٹیٹ بینک کی جانب سے ایل این جی سیکٹر پر 32صفحوں کی رپورٹ جاری کی گئی ہے جس پر سب بڑے افسران کے دستخط موجود ہیں اس رپور ٹ میں بھی کہاگیا ہے کہ صرف تین سالوں 2017سے2020 میں بجلی کی مد میں اس ٹرمینل کی وجہ ان کے 234ارب روپے بچے ہیں،جس کا کیس ابھی تک چل رہا ہے، ابھی بھی اگر چیئرمین نیب کو شرم نہ آئے تومیں کیا کہ سکتا ہوں، یہ وہی چیئرمین ہے جو عہدے کی مدت میں توسیع چاہتا ہے اور وزیر اعظم عمران خان بھی دینا چاہتے ہیں،کیوں کہ یہ چیئرمین عمران خان کے تابع ہے ، اس کے بھی حقائق کھل کرسامنے آجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں پر جھوٹ کا عالم یہ ہے کہ وزیر اسمبلی کے فلور پرجھوٹ بولنے لگ جاتے ہیں، بجٹ کے ڈاکومینٹس بھی جھوٹے ہیں،میں وزیرخزانہ شوکت ترین کے منہ سے سننا چاہتا ہوں کہ اس بجٹ کے بعد ملک سے مہنگائی کا خاتمہ ہوگیا ہے یا اس میں کمی ہوگی،حکومت اپنے جھوٹوں کوچھپانے کے لئے ہی ادارہ شماریات کوفنانس منسٹری کے تابع کرنے جارہی ہے۔