چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے متاثرین کو چیک بانٹنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب اور پاکستان ساتھ ساتھ چل رہےہیں لیکن نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، کسی کی ناراضی کی مجھے پرواہ نہیں ۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب نے اپنے خطاب میں کہا کہ چند روز پہلے ایک صاحب خطاب کر رہے تھے کہ انویسٹمنٹ نیب کی وجہ سے رک گئی ، دکھ اس بات کا ہوا کہ کاش وہ نیب کا قانون پڑھ کر آجاتے ، انویسٹمنٹ میں نیب کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ہے ،نیب کا خوف ہوتا تو باہر سے کروڑوں ڈالرز کا زرمبادلہ نہ ملتا، تنقید برائے تنقید نہیں ہونی چاہئے، تنقید برائے تعمیر کا نیب نے ہمیشہ خیر مقدم کیا، آپ کو حقائق کا ادراک ہوتا نہیں بس روسٹرم پر تقریر شروع کر دیتے ہیں ۔ حقیقی بزنس مین اور ڈکیت مین فرق روا رکھنا ہے ، سپریم کورٹ اسفند یار ولی کیس میں نیب آڈیننس کا ایک ایک لفظ دیکھ چکا ہے ، کوئی ترمیم کی بات کرتا ہے تو اسفند یار ولی کیس کا فیصلہ پڑھ لے ۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ صبح نیب عدالت میں پیشی بھگت رہے ہوتے ہیں اورایک گھنٹے بعد تقریر کر رہے ہوتے ہیں، اگر روشن پہلو کی بات نہیں کر سکتے تو تاریک پہلو اجاگر کرکے مایوس نہ کریں ، کچھ ماہ پہلے ایک دم سے ہنگامہ آرائی ہوئی کہ بزنس کموینٹی نیب سے مطمئن نہیں جس پر قانون میں ترمیم ہو گئی ، ایک آرڈیننس آگیا ، چار ماہ میں ہونے والا ایک فیصلہ دکھا دیں ہر سزاکیلیے تیار ہوں ، ایک فیصلہ بھی نہیں تھا جس کے بعد چار ماہ بعد آرڈیننس واپس لے لیا گیا۔ وہ ترمیم کریں جو بہتری کیلیے ، لوگوں کسیاتھ ڈکیتیاں نہیں ہوں، پوری کشش ہے ا ب کوئی ڈبل شاہ پید انہ ہو ، لوگوں کو کہوں گا نیب کوئی مسئلہ نہیں بلکہ آپ کے مسائل کا حل ہے ۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ رب جس کو عزت دینا چاہے آپ کے بیانات اس عزت کو ذلت میں تبدیل نہیں کر سکتے ، نیب جس طرقیہ سے کام کر رہاہے ، اس طریقے سے کرتا رہے گا، تمام چیمربز آف کامرسز سے مل چکا ہوں ،کوئی شکات نہیں، پراپیگنڈا ہے کہ نیب بانز کمیونٹسی سے زیادتی کر رہا ہے ، سب سے مشکل کام ملک کا لوٹا پیسہ واپس لانا ہے ، پلی بار گین کئی ممالک کے قانون میں ہے ، پلی بار گین میں فائنل آرڈر عدالت کا ہوتا ہے ، نیب کی وجہ سے کوئی سرمایہ کار خوفزہ نہیں ، حقیقی بزنس مین کو نیب سے کوئی شکایت تھی نہ ہو گی ، انویسٹمنٹ کیلئے کچھ چیزیں ضروری ہوتی ہیں اس میں نیب شامل نہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیب پرالزام تراشی سے آپ کو کسی قسم کا کوئی فاہدہ نہیں ہونا، نیب نے کوئی زیادتی کی ہے تو ملک میں عدالتیں آزاد ہیں ، کیسز نہ ہوں تو عدالتیں نیب کے کہنے پر ریمانڈ نہیں دیتیں ، 1300 ریفرنسز مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن میں دو فیصد بھی بزنس مین نہیں ، نیب کا آخری مقصد پاکستان اورعوام کی خدمت کرنا ہے ۔