مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اورسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن کے دوران ہونے والی ہلڑ بازی پر موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سب کی ویڈیو موجود ہے ، سپیکر صاحب خود بیٹھے ہوئے تھے ، اسپیکر اسمبلی کے ہر فرد کو چہرے سے پہنچانتا ہے، میں گارنٹی دیتاہوں کہ اسپیکرکسی کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے ،اگر کبھی کارروائی ہوئی تو ان چند بے گناہوں کے خلاف کریں گے جنہیں قربانی کا بکرا بنایا جائے گا ، ملائیکہ بخاری کو اپنے ہی ساتھیوں نے کتاب مار کر زخمی کیا،جس کی ویڈیو بھی موجود ہے۔ شاہد خاقان عباسی سے صحافی نے سوال کیا کہ ملائیکہ بخاری کو کس نے کتا ب ماری ہے جس پر سابق وزیراعظم مسکرائے اورکہا کہ ” میں نے نہیں ماری یہ کتاب“۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو فیڈرل انویسٹی گیشن اتھارٹی (ایف آئی اے ) نے شوگر اسکینڈل میں نہیں بلکہ قومی اسمبلی میں عوام کے حق میں بولنے پر طلب کیا ہے ، شہباز شریف کی نہ توکوئی شوگر مل ہے اور نہ ہی وہ کسی مل کے ڈائریکٹر ہیں،شہباز شریف کا شوگر اسکینڈل سے کوئی تعلق نہیں،حکومت کا مشن ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کو بات نہ کرنے دی جائے۔ بجٹ کے معاملے پر اپوزیشن لیڈرکو بات نہیں کرنے دی گئی۔
سابق وزیر اعظم نے سوال کیا کہ کیا عمران خان کو ایف آئی اے نے بلایا جس کے فیصلے سے چینی کی قیمت بڑھی، شوگر انویسٹی گیشن ٹیم کو وزیر اعظم سے پوچھنا چاہیے تھا کہ دس لاکھ ٹن چینی کی اجازت کیسے دی،کیاانویسٹی گیشن ٹیم نے بزدارکو بلایا جنہوں نے بغیر کسی کے مانگے اورکسی سمری کے بغیرتین ملین کی شوگر سبسڈی فراہم کی،انہیں کس نے اختیاردیا کہ یہ کام کریں،کیا شوگر سکینڈل ٹیم نے ان وفاقی وزرا کو بلایا جنہو ں نے سبسڈیز لی اور چینی کی قیمتی بڑھنے سے فائدہ حاصل کیا،اس سکینڈل میں ان میں سے کسی کو نہیں بلایا گیا جو براہ راست ملوث ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ عوام وزیراعظم کے غلط فیصلوں کی وجہ سے چین کی مد میں چھ سو ارب ادا کرچکے ہیں لیکن کسی کو نوٹس نہیں دیا صرف شہباز شریف کو دیا گیا ہے جن کا اس معاملے سے کوئی تعلق ہی نہیں۔ شہباز شریف کو بھیجے جانے والے نوٹس میں ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کے حوالے سے پوچھا ہے اور کہا ہے کہ اس عرصے کے دوران منی لانڈرنگ کی ہے جبکہ شہباز شریف ان نو سال کے دوران ملک میں ہی نہیں تھے۔ڈی جی ایف آئی پہلے یہ پڑھیں کہ منی لانڈرنگ ہے کیااور کسے کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کا نوٹس مضحکہ خیز ہے،لاہورہائی کورٹ شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس میں کلین چٹ دے چکا ہے،نیب نے لاہور ہائی کورٹ کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ شہباز شریف پر کک بیک یا کرپشن کا کوئی الزام نہیں اورکوئی الزام نہیں کہ انہوں نے اپنے یا اپنے خاندان کے اثاثے بڑھائے ہیں۔