لاہورہائیکورٹ نے محکمہ اوقات کو حکم دیا ہے کہ مزارات پرآنے والے زائرین سے جوتیوں، پارکنگ اور بیت الخلاکے استعمال پر کوئی پیسہ وصول نہیں کیا جائے گا اور عوام کو تمام سہولیات مفت فراہم کی جائیں۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب بھر کے مزارات پر جوتیوں کی حفاظت اور بیت الخلا کے استعمال پر پیسے وصول کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے ریمارکس میں کہا کہ محکمہ اوقاف درباروں پر اپنی سروسز دینے کو لیز کرتا ہے، ایسا کرنے کے لیے قانون کے مطابق اخبارات میں اشتہار دیا جانا ضروری ہے، اوقاف والے غیر قانونی طور پر بیت الخلاءاور دیگر جگہوں پر اپنے بندے بٹھا دیتے ہیں، نمازیوں سے بھی پاپوش رکھنے کے عوض پیسے لیتے ہیں، اگراوقاف عوام کو اپنی سروسز نہیں دے سکتا تو اس محکمہ کو ختم کردیں، آپ جوتوں سے لے کر موبائل رکھنے پر بھی چارجز لیتے ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے درباروں پر جوتیوں، پارکنگ اور واش روم کے استعمال پر پیسے وصول کرنے کے عمل کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ محکمہ اوقاف والے اپنے ملازمین کی ڈیوٹیاں لگائیں گے، اور عوام سے کوئی پیسہ وصول نہیں کریں گے، عدالت نے زائرین کو تمام سہولیات مفت فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ 15 روز کے بعد عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد رپورٹ لے کر پیش ہوں۔