قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی راستہ نہ تھا ، گزشتہ چند سالوں میں خزانے کیساتھ جو کچھ ہوا اس کی تفصیلات ایٹم بم ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ نے کہا کہ سابق حکومت 10 ارب ڈالرزکے شارٹ ٹرم قرض چھوڑ کر گئی، خسارہ 20 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا تھا، قبروں سے نکل کر روشنی کی طرف جانے کی ضرورت ہے۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ کورونا کے دوران دنیا میں قرض بلحاظ جی ڈی پی کی شرح 10 فیصد بڑھی، قرض بلحاظ جی ڈی پی شرح 89٫2 فیصد سے کم ہو کر 86٫2 فیصد پر لے آئے، یہ کامیابی کارونا سے پیدا حالات کے باوجود حاصل ہوئی، آئی ایم ایف کو پی ٹی آئی حکومت نہیں لے کرآئی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ زرعی انکم سے 60 ارب روپے تک ٹیکس حاصل ہو سکتا ہے ،زرعی انکم ٹیکس پر این ایف سی میں بحث کی ضرورت ہے ، صوبوں کو اضافی فنڈز ملے مگرانہوں نے ہمارے مقابلے میں دو گنا تنخواہیں بڑھا دیں، یہ ہمارے لئے بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے ۔
وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ وفاق نے صوبوں کو زیادہ پیسے دیے ، خود ٹیکس ریونیو نہیں بڑھایا ۔